Maktaba Wahhabi

197 - 290
اس رقعہ سے صاف ظاہر ہے کہ ہم نے کئی [1]ایک اہل علم اور اہل دیانت کے نام پیش کیے تھے۔ جن میں سب حسب مشورہ میاں نوربخش صاحب ٹیلر ماسٹر(جو مرزا صاحب کے راسخ معتقد ہیں ) آپ نے سردار بچن سنگھ صاحب کو منظور کیایہ جو لکھا کہ ماسٹر نوربخش صاحب نے کہا کہ آپ سردا ر صاحب کو پسند کرتے ہیں اس کی صورت بھی یہی تھی کہ ماسٹر صاحب نے ہمارے سامنے دو تین آدمیوں کے نام لیے جن میں سردار صاحب بھی تھے ہم نے سب کی منظوری بیک زبان دیدی کہ ہمیں سب منظور ہیں مگر ماسٹر صاحب کا رجحان کسی وجہ سے سردار صاحب کی طرف تھا اسی لیے انہوں نے آپ کو یہی مشورہ دیا ۔ بہرحال آپ سے غلطی ہوئی کہ آپ نے سردار صاحب کا پہلے امتحان نہ لےلیا۔لیتے بھی کیسے جبکہ ہم کو آپ خود ہی لکھ چکے تھے کہ ثالث میں اتنی لیاقت ہونی چاہیے کہ فریقین کی تقریریں سن کر بطریق مقدمات فیصلہ کرسکے۔بات بھی واقعی یہ ہے کہ قادیانی مباحث خصوصا اس مباحثہ کا فیصلہ عربی دانی یا قرآن فہمی پر موقوف نہیں بلکہ واقعات کی تنقیح کرنے پر ہے۔اچھا ہم پوچھتے ہیں کہ سردار صاحب توعربی نہیں جانتے مگر آپ کے مسلّمہ مقبولہ مصنف منشی فرزند علی صاحب عربی میں کتنی کچھ قابلیت رکھتے ہیں ؟ذرہ ان کی ڈگری تو بتلادیں بہر حال بعد منظور سرپنچ کے نہیں بلکہ اس کا فیصلہ اپنے خلاف سننے کے بعد یہ عذر کرنا جو قادیانی فریق نے کیا ہے اور سرپنچ مقرر کردہ کو پہلے اپنا سردار مان کر فیصلہ اپنے حق میں نہ ہونے کے باعث بعد میں اسے برا بھلا کہنا اور اس کو غیر مہذب الفاظ سے یاد کرنا حدیث مرقو م(جس میں عبداللہ بن سلام کے اسلام لانے پر یہودیوں کا ان کا ہجو کرنا مذکور ہے)کی پوری تصدیق کرتا ہے۔فریق ثانی نے اسی قسم کے اور بھی عذر لنگ کیے ہیں جو ان کی بے بسی پردلالت کرتےہیں ۔مثلاً ان کا یہ کہنا کہ جلسہ میں مباحثہ کے وقت فلاں رئیس یا فلاں وکیل یا فلاں پولیس افسر جو آیا تو وہ بھی اسی لیے آیا کہ سرپنچ پر اثر ڈالے۔افسوس ہے ان لوگوں کی حالت پر۔زیادہ افسوس یہ ہے کہ ان کو الہام بھی ہوتا ہے تو بعد از وقت۔پہلے ہوا تو شرائط میں یہ بھی داخل کرتے کہ جلسہ مباحثہ میں کوئی ذی وجاہت شخص نہ آنے پائے بلکہ جلسہ کیا ہوا اچھا خاصہ شہدوں کا ایک مجمع ہو(شیم)
Flag Counter