Maktaba Wahhabi

196 - 290
پروفیسر ہیں یا جامع ازہر (مصر) کے محدث بحث کے نشیب و فراز کو جاننے والے ہیں ۔چنانچہ میں نے فریق ثانی کو جب رقعہ لکھا کہ: ’’ثالث کی بابت میری یہ رائے قرار پائی ہےکہ کوئی ایسا شخص ہونا چاہیے جو مذہبی خیال کا ہو۔الہامی نوشتوں کی اصطلاح سے واقف اور اس کے ساتھ دیانت دار بھی ہو۔اس لیے میں پادری صاحب کو پیش کرتا ہوں (پادری دیری صاحب) امید ہے آپ کو بھی اوصاف کے لحاظ سے صاحب موصوف کا تقرر منظور ہوگا۔‘‘ تو اس کے جواب میں منشی قاسم علی صاحب نے جو تحریر بھیجی وہ درج ذیل ہے: ’’بجواب آپ کے رقعہ نمبر 3 مورخہ امروزہ کے گزارش ہے کہ جب شرط مرقومہ آنجناب (غیر مسلم ثالث ہونا چاہیے)ہم نے غیر مسلم ثالث جس کو ہمارے خیال میں مقدمات کے سمجھنے اور فریقین کے بیانات کا اندازہ کرکے فیصلہ کرنیکی پوری قابلیت ہےپیش کیاہے شرط مذکورہ میں یہ درج نہیں کہ الہامی نوشتوں سےواقف یا ناواقف ہونا چاہیے۔بلکہ غیرمسلم کی شرط ہے ۔‘‘ ناظرین! خدارا انصاف کیجئیے میں نے پہلے ہی یہ نہ کہاتھا؟کہ کسی ایسے سرپنچ کو منتخب کیجئیے جو غیر مسلم ہونے کے ساتھ الہامی نوشتوں کی اصطلاحات سے واقف ہو۔اس شرط کو ہمارے مخاطب نے کیسی حقارت سے ناپسند کیا ۔ کیا یہ وصف(کہ مقدمات میں فریقین کا بیان سن کر فیصلہ دے سکیں )سردار بچن سنگھ صاحب بے اے گورنمنٹ ایڈوکیٹ نہیں ہیں ؟نہیں ہیں تو آپ نے ان کا انتخاب کیوں کیا ؟کیا سردار صاحب کا نام ہم نے مقرر کیا تھا؟ سنیے آپ ہی کے ایک رقعہ کے چند فقرات ذیل میں درج ہیں ۔جن میں سردار صاحب کے تقرر کا فیصلہ بھی ملتا ہے۔آپ لکھتے ہیں کہ: ’’چونکہ ماسٹر نوربخش(احمدی)کی زبانی معلوم ہوا ہے کہ آ پ سردار بچن سنگھ صاحب پلیڈر کا تقرر بطور ثالث پسند کرتے ہیں اور ان کا نام آپ کے رقعہ نمبر 5 میں پیش کیا گیا ہے ۔سوہم بھی سردار صاحب موصوف کے تقرر پر رضامند ہیں ۔‘‘
Flag Counter