Maktaba Wahhabi

193 - 290
رسالہ ہذا کا ضمیمہ مولانا ابولوفاء ثناء اللہ صاحب فاتح قادیاں کے قلم سے 21 اپریل 12ء کو مغرب کے وقت سردار صاحب موصوف نے فیصلہ دیا فوراً ہی تمام شہر میں یوں خبر مشہور ہوئی جیسے عید کے چاند کی۔مسلمان ایک دوسرے کو مبارک ،خیر مبارک کے نعرے سنتے اور سناتے،چھوٹے بچے گاڑیوں پر بیٹھ کر خوشی کے نعرے لگاتے یہاں تک کہ دس بجے شب کے حضرت میاں صاحب(مولانا محمد حسن خان صاحب مرحوم )کے مکان کے وسیع احاطہ میں جلسہ ہوا۔جس میں فیصلہ کااظہاراور سرپنچ صاحب کے حق میں شکریہ اور دعا کا ریزولیشن بڑی خوشی سے حاضرین نے پاس کیا۔اسی کے بعد مبلغ 300 روپے کا انعام امین صاحب سے وصول کرکے صبح کو ڈاک پر روانہ امرتسر ہوئے۔اسٹیشن پر احباب کا مجمع لگا تھا جنہوں نے نہایت مسرت ومحبت کا اظہار کیا اور ایک جلوس کی معیت میں ہم اپنے مکان پر پہنچے۔الحمدللہ! شب کو احباب کی دعوت اور جلسہ ہوا جس میں مختصر کیفیت جلسہ کے بعد فیصلہ سنایا گیا اور سرپنچ صاحب کے تدبرو انصاف اور محنت ودیانت کو ذکرتے ہوئے ان کے حق میں شکریہ اور دعا کا ریزولیشن پاس کیا گیا ۔ الحمدللہ! لطیفہ: ہم نے لکھا تھا کہ آپ (منشی قاسم علی صاحب)اپنے خلیفہ حکیم نور الدین صاحب سے اجازت لے کر مباحثہ میں آویں ۔اس کے جواب میں منشی صاحب نے لکھا ہم کو اپنی کامیابی ونصرت الٰہی کے مورد ہونے کی خاطر ایک دینی خدمت میں اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔جس کو ہم انشاء اللہ حاصل کرکے ہی لسانی وقلمی جہاد میں آپ کے سامنے آویں گے۔(الحق 5 اپریل 1907ء ص 4کالم 6) ہمارے خیال میں حکیم صاحب چونکہ مرزا صاحب کے خلیفہ ہیں ۔اس لیے ضروری ہے کہ انہوں نے بھی مرزا صاحب کی تائید میں یہی دعا کی ہوگی کہ خدا حق کو ظاہر کرے،یہی ان کو چاہیئے تھا۔اس لیے حق ظاہر ہوا،پس جس طرح میں جناب مرزا صاحب کی قبولیت دعا کا قائل ہوں حکیم صاحب کی بابت بھی مقر ہوں کہ آپ کی دعا بھی قبول ہوئی اور ضرور قبول ہوئی۔الحمدللہ! خدا نے آپ کی دعائے حق کو ظاہر کردیا۔اب یہ الگ بات ہے کہ آپ یا آپ کے دوست اس دعا کو نامقبول سمجھیں ۔جیسے مرزا صاحب کی دعا کو غیر مقبول کہتے ہیں ۔ایسا کہنے سے نہ ہمیں کچھ رنج ہے نہ جناب خلیفہ صاحب کو ہوگا اور نہ ہونا چاہیے۔کیونکہ مرزا ئی لوگ
Flag Counter