کردینا کافی ہے کہ یہ نفی محض اس وجہ سے عمل میں آئی کہ مرزا صاحب نے بعدالت ڈپٹی کمشنر صاحب ضلع گورداسپورا قرارکیا تھا کہ میں آئندہ خاص قسم کی پیشگوئیاں جس میں ہلاکت کا سوال آوے نہیں کروں گا۔اس واسطے پابندی احکام قانون دنیوی نفی مذکور کی گئی ہے۔میر قاسم علی صاحب نے آج زبانی عذر کیا کہ وہ اقرار نامہ۔۔۔۔۔ صرف اس خاص مقدمہ کے متعلق تھا لیکن میری رائے ناقص میں وہ اقرار نامہ عام تھا جیسا کہ اقرار نامہ اس سے بالکل صاف اور صریح الفاظ سے پایاجاتا ہے اقرار نامہ مذکور نہایت ضروری ہے اور میں بوجہ طوالت اس جگہ درج نہیں کرسکتا۔وہ بھی اس رائے کا جزو تصور ہوگا۔ خلاصہ اقرار نامہ مرزا صاحب جو باجلاس ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر گورداسپور دیا گیا ’’میں کسی چیز کو الہام جتا کر شائع کرنے سے مجتنب رہوں گا جس کا یہ منشاء ہو یا جو ایسا منشاء رکھنے کی معقول وجہ رکھتا ہو کہ فلاں شخص(مسلمان ہو خواہ ہندویا عیسائی)ذلت اٹھائےگا یا موردعتاب الٰہی ہوگا۔‘‘(مورخہ24 فروری 1899ء(مرزا غلام احمد بقلم خود) پس میری رائے ناقص میں نفی مندرجہ اشتہاربالکل ناقابل وقعت ہے جبکہ تحریرات بدر 25 اپریل 1907 و بدر13 جون 1907ء سے خود مرزا صاحب کے اپنے الفاظ میں مشیت کا بالکل کافی اور تسلی بخش ثبوت ملتا ہے۔ پس آخرنتیجہ یہ ہے کہ حسب دعویٰ حضرت مرزا صاحب15 اپریل 1907ء والااشتہار بحکم خداوندی مرزا صاحب نے دیا تھا۔ امر دوم،امر اول کا بالکل حاصل ہے جبکہ میں نے قراردیا ہے کہ تحریر بدر25 اپریل 1907ء اشتہارمتنازعہ کے متعلق تھی تو صاف یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ الہام مندرجہ تحریرمذکوربھی اشتہار متنازعہ کی دعا کے متعلق تھا۔ جبکہ حقیقت الوحی کے ص 187 وحاشیہ خزائن ج22 حاشیہ ص194میں صاف درج ہے کہ ایک شخص احمد بیگ کے معیاد مقررہ کے اندر مر جانے سے مرزا صاحب کی یہ پیشگوئی کہ :’’اے عورت توبہ کر توبہ کر کیونکہ لڑکی اور لڑکی کی لڑکی پر ایک بلا آنے والی ہے۔‘‘ جزوی طور پر پوری ہوئی۔تو میں صاف اس نتیجہ پر |