مباحثہ مابین مولوی ثناء اللہ صاحب امر تسری ومیر قاسم علی صاحب دہلوی مباحثہ:ہذا کی بنیاد اس اشتہار سے شروع ہوئی جو حضرت مرزا صاحب قادیانی نےبذریعہ اخبارات بدر والحکم مشتہر فرمایا اور جو اشتہاربجنسہ چھاپہ شدہ ذیل میں چسپاں ہے۔ اس اشتہار کے متعلق دونوں فریقین نے برضا مندی باہمی امورات ذیل متنازعہ فیہ قرار دئیے۔ 1۔۔۔۔۔15اپریل1907ء والا اشتہار بحکم خداوندی مرزا صاحب نے دیا تھا۔ 2۔۔۔۔۔ خدا نے الہامی طور پر جواب دے دیا تھا کہ میں نے تمہاری یہ دعا قبول فرمالی۔ ثبوت: بذریعہ مولوی ثناء اللہ صاحب تردید:بذمہ میر قاسم علی صاحب بتاریخ 17 اپریل 1912ء فریقین نے اپنی اپنی بحث بذریعہ پرچہ جات تحریری 3بجے شام سےلےکر قریب10 بجے رات تک روبرووہردومیر مجلسان ومجھ کمترین ثالث مقبولہ فریقین کی ۔چونکہ بحث میں بڑی رات گزر چکی تھی اور کمترین کا خیال تھا کہ میں اپنا اظہار رائے بصورت اختلاف رائے ہر دو میر مجلسان کروں ۔اس واسطے یہ قرار پایا کہ دو میر مجلسان اپنی اپنی رائے اگلی صبح یعنی بتاریخ 18 اپریل میرے پاس بھیج دیں اور میں اپنی رائے 20 اپریل کی شام تک تحریر کردوں گا۔بدیں وجہ کہ مجھے 18،19 اپریل کو بوجہ کثرت کا رفرصت کم تھی میر مجلس منجانب مدعی نے اپنی رائے 19 اپریل کی شام کو اور میر مجلس منجانب مدعا علیہ نے 20 اپریک کی شام کو بھیجی اور ان کی وجہ تاخیر چٹھی انگریزی منسلکہ ہذا سے بخوبی ظاہر ہوتی ہے۔چونکہ میں علم عربی سے بالکل نا واقف ہوں اور کتب مقدسہ اہل اسلام سے بالکل بے بہرہ ۔اس واسطے میں نےمناسب سمجھا کہ چونکہ ایک میر مجلس فیروزپور میں ہیں اس واسطے چند ایک شکوک فریقین سے ایک دوسرے کے مواجہ میں رفع کر لوں ۔چنانچہ فریقین کی خدمت میں میں نے اطلاع کردی کہ بوقت 11 بجے امروزہ وہ مباحثہ والے مکان میں تشریف لےآویں ۔چنانچہ مکان مذکورہ میں 2/1/11 بجے سے کاروائی شروع کی گئی ہے اور زبانی شکوک رفع کرنے کے علاوہ ضروری امور پر ہر دو فریقین کا بیان بھی لیا گیا جورائے |