5.۔۔۔۔’’حقیقت الوحی ص327، سطر 10 میرا صدہا مرتبہ کا تجربہ ہے کہ خدا ایسا رحیم وکریم ہے کہ جب اپنی مصلحت سے ایک دعا کو منظور نہیں کرتا تو اس کے عوض میں کوئی اور دعا منظور کرلیتا ہے جو اس کے مثل ہوتی ہے۔‘‘(فرزند علی 20 اپریل 1912) جناب سردار بچن سنگھ بی اے سر پنچ کا مفصل فیصلہ سردار صاحب نے فیصلہ دینے سے پیشتر جو امور جانبین سے دریافت فرمائے اور جو جواب بطور بیانات کے لیے وہ اپنے فیصلہ سے منسلک فرمادئیے۔اس لیے وہ ذیل میں درج کیے جاتے ہیں ۔ بیان مولوی ثناء اللہ صاحب:میں نے وہ پرچہ جو فریق ثانی نے بعد اختتام مباحثہ ثالث کے پاس بطور یادداشت بھیجا تھا ملاحظہ کرلیا ہے اور اس کے متعلق امورضروری پیش کردہ فریق ثانی پر ثالث کے روبرو حسب گنجائش وقت سرسری طور پر زبانی تشریح بھی کردی ہے۔لیکن اس پرچہ کے بھیجنے میں بے ضابطگی ہوئی ہے۔اس پرچہ کے متعلق تحریری بحث کی ضرورت خیال نہیں کی جاتی ۔مسلمان میر مجلس کےلیے جو شرائط میں یہ ہےکہ وہ حلفی فیصلہ دیں گے اس سے یہ مراد ہے کہ فیصلہ کرنے سے پیشتر وہ الفاظ ذیل تحریر کرکے کہ میں خدا کی قسم کھا کر یہ فیصلہ تحریر کرتا ہوں ‘‘ اپنا فیصلہ لکھے۔میر صاحب کے دعویٰ کے مطابق وہ صاحب وحی الہام و معجزات و کرامات تھے۔میرے نزدیک اگر الفاظ قسم میں کوئی فرق ہوا ہے توکچھ مضائقہ نہیں بلکہ اگر بلاحلف بھی فیصلہ ہوئے تو چونکہ شرائط کے بموجب حلفی فیصلہکی ضرورت ہے اور میر مجلس صاحبان نے شرائط مباحثہ کوخوب ملاحظہ فرمالی ہیں تو ایسا فیصلہ بھی اگر شرائط کے مطابق حلفی فیصلہ تصور فرمایاجاوے تو مجھے کوئی عذر نہیں ہے۔اگر چہ بموجب جب فقرہ اخیر شرط نمبر2 ایسا فیصلہ ناقابل وقعت سمجھنا چاہیے۔مرزا صاحب کا انتقال 26 مئی 1908ء کو ہوا۔ دستخط :مولوی ثناء اللہ وسردار بچن سنگھ بیان میر قاسم علی صاحب:مرزا صاحب کا دعویٰ تھا کہ میں چودہویں صدی یعنی حال صدی کا مجدد ہوں اور خدا کی طرف سے مجھے الہام ہوتا ہے اور نشاناتِ صداقت میرے بطور معجزات خدا کی طرف سے صادر |