Maktaba Wahhabi

174 - 290
فقرہ(2)۔۔۔ کے بیان کردہ واقعات جو اگر ہو بہو مان بھی لیا جائے تو تب بھی صرف اسی قدر ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مرزا صاحب کے اشتہار دینے پر بعد میں اظہار پسندیدگی فرمایا نہ یہ کہ اشتہار مزکور کا لکھا جانا اور شائع کیا جانا حکم خداوندی کی وجہ سے ہوا۔جب مولوی صاحب نے خوداپنے پرچہ اول میں تسلیم کیا کہ اشتہار مورخہ 15 اپریل 1907 کےلکھتے وقت مرزا قادیانی کو خود خدا کے حکم کا علم نہ تھا۔تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ یہ کس طرح کہا جاتا ہے کہ اشتہار مذکورہ حکم[1]سے دیا گیا تھا۔ فقرہ(3)۔۔۔۔ کی دلیل پر مولوی صاحب کی طرف سے بہت زور تھا۔مگر جب میر قاسم علی صاحب نےدکھایا کہ جس 25 اپریل 1907ء کو یعنی تاریخ اشتہار سے ایک روز پیشتر فرمائیں تھی تو اس سے مولوی صاحب کی دلیل کا سارا زور ٹوٹ گیا ۔میر قاسم علی صاحب کے اس بیان پر مولوی صاحب کی طرف سے دوعذر اٹھائے گئے۔اول یہ کہ جناب مرزا صاحب کی ڈائری یعنی روز مرہ کی تقریریں اخبار میں مسلسل بہ ترتیب تواریخ درج نہیں۔اس لیے قابل اعتبار نہیں ۔دوم یہ کہ 14 اپریل 1907ء والی تقریر 15 اپریل 1907ء والے اشتہار کے متعلق نہیں تو مرزا قادیانی کی کونسی سابقہ تحریر یہ میرے متعلق تھی جس کی طرف اس تقریر میں اشارہ ہے۔ ڈائری کے متعلق جیسا کہ میر قاسم علی صاحب نے بیان کیا ۔یہ امر واقعہ ہے کہ حضرت مرزا صاحب کی ڈائری نویسی کے لیے کوئی باقاعدہ تنخواہ دار سٹاف نہ تھا مرید لوگ اپنے شوق اور محبت سے ڈائری لکھتے تھے اور پھر جس کسی سے اور جس قدر جلدی ہوسکے نقل اخبار والوں کو دے دیتے تھے۔ ڈائری کے متعلق یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ اس میں اکثر حصہ حضرت مرزا قادیانی کی ان تقریروں کا ہوتا تھا جو آپ روز مرہ کے سیر میں فرماتے تھے۔ جب کہ آپ کے ساتھ ایک ہجوم مریدوں کا ہوتا تھا۔جس انبوہ میں رپورٹروں کے لیے کوئی خاص جگہ مختص نہ ہوتی تھی۔جس کسی کے سننے میں جو کچھ آجاتا اسے قلمبند کرلیتا۔میں غور کرنے سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہر ایک تاریخ کی ڈائری کو اپنی ذات میں مستقل سمجھ کربلالحاظ ترتیب تاریخ کے اخبار میں لکھ دیا جاتا تھا۔ڈائری کے چھاپنےکی غرض ناظرین کو یہ دکھانا ہوتاتھا کہ حضرت مرزا صاحب نے کیا
Flag Counter