Maktaba Wahhabi

172 - 290
مشیت سے ہوئی لیکن ضروری نہیں کہ خدا اس پر راضی بھی تھا۔مولوی صاحب نے اس کے جواب میں کہا کہ وہ مشیت عام ہے اور ہر نیک و بد کے متعلق ہوسکتی ہے لیکن حضرات انبیاء علیہم السلام کےدلوں پر جب مشیت الٰہی بصورت فیصلہ اور بالخصوص ایسے امرجو میں نبی برحق کےمشن کے متعلق ہو۔کوئی تحریک پیدا کرتی ہے تو وہ برنگ حکم وحی خفی ہوتی ہے۔کیونکہ اس میں نبی کے مشن کی تائید ہوتی ہے اور اس کے مخالفین کا ابطال اس کے متعلق مولوی صاحب نے علاوہ سابقہ حوالہ جات کے مرزا قادیانی کی کتاب حقیقت الوحی کا حوالہ ص 5 سے تااخیر باب سوم۔(دیکھو خزائن ج22 صفحہ 7تا58)دیا جس میں یہ بھی لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خاص بندے جس پر راضی ہوں خدا اس پر راضی ہوتا ہے اور جس پر خفا ہوں اس پر خفا ہوتا ہے۔جب وہ شدت وقت میں دعاکرتے ہیں تو خدا ان کی ضرور سنتا ہے۔اس وقت ان کا ہاتھ گویا خدا کا ہاتھ ہوتا ہے۔اس کے آگے مرزاقادیانی نے ایک آیت لکھی ہے جو قبولیت دعاکے متعلق ہے۔ان دلائل کا جواب فریق ثانی نے کافی نہیں دیا۔لہٰذا ہم اس میں بھی مولوی صاحب سے موافقت کرتے ہیں اور علاوہ بریں یہ مستزاد کرتے ہیں کہ جب مولوی صاحب نے اخبار بدر 13 جون 1907 کے خط میں یہ حوالہ تحریک الٰہی والاپیش کیا تو منشی قاسم صاحب نے اپنے جواب میں اس حوالہ کے اشتہار مذکور زیر بحث کی نسبت ہونے سے انکار نہیں کیا ۔جس سے مولوی صاحب کے دعویٰ کو نہایت زبردست تقویت پہنچتی ہے کہ یہ اشتہار خدا کے خفیہ حکم سے لکھا گیا۔منشی صاحب لفظ مشیت کے مطابق ہی بحث کرتے رہے جو ان کو ہرگز مفید نہیں ۔کیونکہ یہ دعا مشیت کے تحت داخل ہوکر بھی رضا الٰہی کو شامل ہوسکتی ہے۔کیونکہ اس دعا کا نتیجہ مرزا قادیانی کے خیال میں جو بوقت دعاتھا مرزا قادیانی کے مشن کے لیے مفید تھا اور مولوی صاحب کے خلاف۔ ’’لہٰذا ہم حلفیہ بیان سے خدا داد علم کو کام میں لاکر اپنے ایمان ودین کی محکمی سے رائے دتے ہیں کہ مولوی صاحب مدعی اپنے دعوے میں کامیاب ہیں اور فریق ثا نی نے کوئی ایسا ڈیفنس پیش نہیں کیا جو ان کے دلائل کو توڑ سکے۔ واللّٰہ ما نقول شھید!‘‘ دستخظ :مولوی ابراہیم صاحب سیالکوٹی(منصف) بحروف انگریزی
Flag Counter