کے کنبہ میں سے نہیں ۔اس لیے میرے حق میں استثنائی صورت نہیں ہوگی۔بلکہ وہی مستثنیٰ منہ کی کلیت میرے حق والی دعا پر صادر آئے گی۔منشی قاسم علی صاحب کے اس عذر سے ہماری تسلی نہیں ہوسکتی۔کیونکہ جب مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے کہ میرا سب سے بڑا معجزہ یہ ہے کہ میری دعائیں قبول ہوتی ہیں تو یہ معجزہ ایسی دعا کی قبولیت کےلیے ضرور ظاہر ہونا چاہیے۔جو مرزا قادیانی کی صداقت کا نشان ہے۔یہ امرکوئی معمولی نہیں جس کی طرف سے بے پروائی کو دخل دے سکیں اور بیشک الہام:’’أجیب کلَّ دعائک، إلّا فی شرکائک‘ (یعنی میں تیری ہر دعا قبول کروں گا مگر وہ جو تیرے کنبہ کے لوگوں کے حق میں ہو)سوائے استثنائی صورت کے اپنے عموم پر ہی قائم ہے اور مولوی صاحب والی دعا اس عموم میں داخل ہے۔ منشی قاسم علی صاحب نے مولوی صاحب مدعی کی پہلی دلیل خاص کا جواب یہ دیا ہے کہ 25 اپریل کی بدر والی ڈائری 14 اپریل کی ہے اور اشتہار زیر بحث15 اپریل کو لکھا گیا ہے۔اس لیے وہ ڈائری اس اشتہار کے متعلق نہیں ہوسکتی بلکہ وہ ان تحریرات کے متعلق ہے جو اخبار بدر مجریہ 4 اپریل 1907ء اورتتمہ کتاب حقیقت الوحی ص30،31،33 پر مولوی ثناء اللہ صاحب مدعی کے حق میں درج ہیں ۔مولوی صاحب مدعی نے اس کے جواب میں کہا کہ اشتہار5 اپریل کی تسوید 15 اپریل کو نہیں ہوئی۔بلکہ یہ تو کاپی لکھنے کی تاریخ ہے،دوم یہ کہ ڈائری مندرجہ بدر 25 اپریل میں 14 اپریل کی ڈائری کے بعد 11 اپریل کی ڈائری مندرج ہے۔پس ہم کس طرح سمجھ سکیں کہ یہ تاریخیں ترتیب وار ہیں لہٰذا یہ عذر درست نہیں ۔ سوم یہ کہ اخبار بدرمجریہ 4 اپریل 1907ء اور حقیقت الوحی میں جو کچھ میرے متعلق لکھا ہے ان تحریروں میں کسی دعا کا ذکر نہیں ۔اور نہ ان کا مضمون اس اشتہار کے مضمون سے ملتا ہے۔حالانکہ 25 اپریل کے بدر کی ڈائری میں دعا کا بالتصریح ذکر ہے اور اشتہار میں بھی مضمون دعا ہی کا ہے،چہارم یہ کہ کتاب حقیقت الوحی کی اشاعت 14 اپریل تک نہیں ہوئی تھی۔بلکہ وہ اس کے بعدہوئی جیسا کہ اس کے ٹائٹل پیج سے ظاہر ہے کہ اس کی تاریخ اشاعت مطبوعہ الفاظ میں 20 اپریل 1907 لکھی ہے اور پھر اسے سرخی سے کاٹ کر 15 مئی 1907ء بنایا ہے۔پس ہم یقیناً کہہ سکتے ہیں کہ حقیقت الوحی اور بدر محولہ منشی قاسم علی صاحب میں اشتہار 15 اپریل کا |