مولوی محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی منصف فریق محمدی کا حلفیہ فیصلہ باسمہ! فیصلہ حلفی خاکسار(ابراہیم سیالکوٹی)منصف مقرر کردہ از جناب مولوی ثناء اللہ صاحب (مولوی فاضل)امرتسری مدعی: دعویٰ نمبر1:اشتہار 15 اپریل 1907ء مرزا قادیانی نے بحکم خدا لکھا۔ دعویٰ نمبر2:خدا نے دعا مندرجہ اشتہار کی قبولیت کا الہام کردیا تھا۔ اثبات دعویٰ: بذمہ مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری۔مدعی ڈیفنس:بذمہ منشی قاسم علی صاحب دہلوی ایڈیٹر الحق دہلی۔مدعا علیہ مولوی صاحب مدعی نے اثبات دعویٰ میں دو قسم کے دلائل پیش کیے ہیں عام اور خاص،عام یہ کہ کوئی رسول برحق بغیر اجازت الٰہی کوئی ایسا امر اپنے مخالفین کے سامنے بطور تحدی پیش نہیں کرسکتا جو جس کے مخالفین میں صدق اور کذب کے متعلق امتیازی نشان رکھتا ہو۔اس پر مولوی صاحب موصوف نے چند آیات قرآنی پیش کیں ۔جن میں سے ایک ایسی آیت بھی ہے جس کی نسبت مرزا قادیانی کا بھی دعویٰ ہے کہ وہ مجھے بھی الہام ہوئی ہے اور اس کا مضمون یہ ہے کہ یہ پیغمبر اپنی خواہش سے نہیں بولتا جو کچھ بولتا ہے وہ وحی خدا ہے۔ چونکہ مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے کہ وہ رسول برحق ہے اور اس اشتہار 15 اپریل 1907 میں طریقہ فیصلہ ایسا مذکور ہے۔جو متحدّیانہ ہے اور حق وباطل میں امتیاز کرنے والا ہے اس لیے لامحالہ ماننا پڑے گا کہ مرزا قادیانی کی یہ دعا خداوند تعالیٰ کی تحریک اور محض اشارہ سے تھی۔ دیگر دلیل عام یہ بیان کی ہے کہ مرزا قادیانی نے بالخصوص اپنی دعاؤں کی قبولیت کے متعلق نہایت زور سے متحدّیانہ دعویٰ کیا ہے(ملاحظہ ہو ریویو بابت مئی1907 وغیرہ کتب جن کا مولوی صاحب نے پتہ دیا ) لہٰذا یہ دعا ان دعوؤں کے سلسلہ میں جو ضرور ضرور مقبول ہوں ۔سب سے پہلے درجے پر ہونی چاہیے۔کیونکہ |