Maktaba Wahhabi

167 - 290
دیا۔میری دلیل مختصر لفظوں میں یہ ہے انبیاء و مامور خدا کوئی ایسافیصلہ جو مخالفوں پر حجت کا اثر رکھتا ہو اور اس کے خلاف ہونے سے ان کے دین اور مشن پر خلاف اثر پہنچتا ہو ،بلا اذن خدا شائع نہیں کرسکتے۔ مرزا قادیانی نےجو اس اشتہار میں الہام یا وحی کی نفی کی ہے اس کی ایک وجہ توپہلے پرچہ میں عرض کرچکا ہوں ۔دوسری وجہ وہ ہے جو صاحب ڈپٹی کمشنر ضلع گورداسپور کے ساتھ ان کامعاہدہ ہوا تھا کہ میں الہام جتا کر کسی کی موت کی پیش گوئی نہیں کروں گا، اس لیے انہوں نے اس اشتہار میں الہام کا نام نہیں لیا بلکہ نفی کردی۔25 تاریخ کے بدر میں الہام کے ساتھ اس کی تعبیر کردی۔تاکہ وہ اس قاعدہ سے جو انبیاء علیہم السلام کا میں نے بتلایا ہے حجت ہوسکے۔بس اب میں ختم کرکے فیصلہ معزز ثالثوں کے سپرد کرتا ہوں ۔ ابوالوفاء ثناء اللہ بقلم خود! سرپنچ کا مختصر فیصلہ چونکہ دونوں منصفوں جناب مولوی محمد ابراہیم صاحب اور منشی فرزند علی صاحب میں اختلاف رہا تو سردار بچن سنگھ صاحب بی اے پلیڈر سرپنج کو مداخلت کا موقع ملا ۔چنانچہ جناب موصوف کا مختصر فیصلہ یہ ہے۔: میری رائے ناقص میں حسب دعویٰ حضرت مرزا قادیانی: 1۔۔’’15 اپریل 1907ء والا اشتہار بحکم خداوندی مرزا قادیانی نے دیاتھا۔‘‘ 2۔۔۔’’خدا نے الہامی طور پر جواب دیا تھا کہ میں نے تمہاری یہ دعا قبول فرمالی۔‘‘ 21 اپریل 1912ء دستخط سردار بچن سنگھ صاحب بی اے پلیڈر(بحروف انگریزی)
Flag Counter