خاص اس امر کے متعلق بھی بیان کیے ۔آپ جو اس اشتہار کو بمنزلہ ایک استغاثہ غیر مقبولہ کے قرار دیتے ہیں حقیقت میں یہ بات مرزا قادیانی کے کل دعاوی پر پانی پھیرتی ہے۔میں نےریویو مئی 1907 کے صفحہ 192 سے حوالہ نقل کیا تھا کہ مرزا قادیانی کا بڑا معجزہ قبولیت دعا ہی ہے اور یہ ایسا معجزہ ہے کہ وہ اس معجزہ کے مقابلے کےلیے ہم مسلمانوں کے علاوہ تمام دنیا کے مخالفوں کو چیلنج دیتے ہیں ۔میں نے13 جون کے بدر سے یہ دلیل نقل کی تھی کہ مرزا قادیانی کے دل میں خدا نے میرے متعلق دعا کرنے کی تحریک پیدا کی میرے مخاطب فرماتے ہیں کہ وہ بقول میرے مشیت کا مفعول ہے جو دنیا کے ہر ایک واقع سے تعلق رکھتی ہے۔مگر جناب پریذیڈنٹ صاحبان!میں نے یہ بات بالتصریح بتلائی ہے اور قرآنی حوالوں سے ثابت کیا ہے کہ کوئی مامور خدا کسی ایسے فیصلے کےلیے جو اس کے مشن پر اثر ڈالتا ہو از خود اظہار نہیں کرسکتا ۔تر ک اسلام میں جو میں نے لکھا ہے وہ یہ ہے کہ مشیت خدا کے قانون کا عام ہے جو مخلوق میں جاری ہے۔لیکن وہی قانون جب مذہبی رنگ میں انبیاء علیہم السلام کے قلوب طیبہ پر اثر کرتی ہے تو مذہبی رنگ میں ایک دلیل کا حکم رکھتی ہے۔مثال کے لیے ہمارےخواب اور حضرات انبیاء علیہم السلام کے خوابوں میں جو فرق ہے وہی فرق ان دو مشیتوں میں ہے عام حالت اور خاص قلوب انبیاء سے تعلق رکھتے ہیں ۔ باقی جو آپ نے ڈائری کی بے ترتیبی کی بابت لکھا ہے مجھے اس کے جواب دینے کی ضرورت نہیں ۔ ہمارے معزز ثالث صاحبان قانون پیشہ ہیں ۔ان کے پاس اس قسم کے کئی ایک مقدمات آئے ہوں گے ۔ جن میں ایسی بے ترتیب ڈائریاں پیش ہوکر فیل یا پاس ہوئی ہوں گی۔ تریاق القلوب ص151 ،خزائن ج15 ص469 کا بیان مرزا قادیانی کا اپنی دعاؤں کی نسبت ہے۔بھلا اگر ساری دعائیں مرزا قادیانی کی قبول نہ ہوتیں تو معجزہ ہی کیا تھا۔جب کہ حقیقت الوحی باب اول دوم و سوم میں خود لکھتے ہیں کہ بعض خواب اور کشف بدکار یعنی رنڈیوں اور فاحشہ عورت کے بھی سچے ہوتے ہیں ۔فرماتے ہیں سچا وہی ہے جس کے کل سچے ہوں ۔‘‘ ہمارے معزز ثالث صاحبان قانونی طور پر جانتے ہیں کہ کسی دستاویز کا سچا ہونا اس پر موقوف ہے کہ اس میں کوئی لفظ مشکوک نہ ہو میں نے جہاں تک سوچا ہے آپ نے میرے پیش کردہ دلائل کا جواب نہیں |