Maktaba Wahhabi

165 - 290
18،19 اپریل کو لکھی ہوگی۔25 اپریل کا بدر میرے پاس نہیں پہنچا تھا۔جس کی بنا پر میں نے آج دعویٰ کیا ہے میرےدعویٰ کا ثبوت دو طرح پر تھا۔ایک دلائل عامہ دوسرے دلیل خاص سے دلائل عامہ میں میں نے حضرات انبیاء کا طریق اور خصوصا مرزا قادیانی کے عام دعویٰ اور ا الہامات کو بیان کیا تھا جس میں ایک آیت قرآن اور الہام﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی ﴾’’أجیب کلَّ دعائک، إلّا ۔۔الخ‘‘ اس الہام کا جواب دینے میں میرے دوست کو بہت الجھن ہوئی ہے۔ جناب پریذیڈنٹ صاحب! یہ الہام دو فقروں پر مشتمل ہے ایک مستثنیٰ دوسرا مستثنیٰ منہ مستثنیٰ میں حکم ہے تیری دعا شریکوں کے بارہ میں قبول نہ ہوگی۔ مستثنیٰ منہ کا حکم ہے۔کہ تیری وہ تمام دعائیں جو شریکوں کے سوا اور لوگوں کے حق میں ہوں گی میں ضرور قبول کروں گا ۔اس لیے میں نے عرض کیا تھا کہ میں مرزا قادیانی کا شریک نہیں ہوں ۔آپ نے بتلایا ہے کہ 25 اپریل والے بدر میں جو14 اپریل کی ڈائری ہے۔اس میں جس تحریر کا آپ کے متعلق ذکر ہے وہ حقیقت الوحی میں 14 اپریل سے پہلے لکھی جاچکی ہے۔اس کے متعلق 14 اپریل کا بدر صفحہ 4 پیش کرتا ہوں جس میں مرزا قادیانی حقیقت الوحی کی بابت لکھتے ہیں کہ ہماری کتاب حقیقت الوحی 20،25 روز تک شائع ہوجائے گی۔اب منصف صاحب غور فرمائیں کہ جس کتاب کو ابھی شائع ہونے میں کئی روز باقی ہوں وہ 14 اپریل سے پہلے کیونکہ شائع ہوچکی تھی۔حقیقت الوحی کے سر ورق صفحہ پر مطبوعہ تاریخ اشاعت30 اپریل 1907 ہے مگر قلمی سرخی سے15 مئی بنائی گئی ہے۔(دیکھو خزائن ج22 ص1)یہ توآپ کے اس حصہ کا جواب ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے کوشش کی ہے کہ 25 اپریل کے بدر والی ڈائری میں جس تحریر کا ذکر ہے اس کا ثبوت دیں ۔اس ثبوت کے لیے آپ نے 14 اپریل کے بدر صفحہ 4 کا نام لیا ہے جو میرے ہاتھ میں ہے اور منصف صاحبان مہربانی فرما کر اس کو ملاحظہ فرمائیں کہ کوئی تحریر ایسی ہے جس کومیرے متعلق کہہ سکیں ؟ جس کا جواب مرزاقادیانی کو بصورت الہام یہ ملا تھا۔’’اجیب دعوةۃ الداع‘‘ جو صاف ظاہر کرتا ہے کہ وہ تحریر میری کوئی دعا کی صورت میں ہے آ پ نے شروع میں یہ بھی کہا ہے کہ اس قسم کے دلائل عامہ پر ہی غور کرکے عدالت فیصلہ نہیں کرتی۔جناب والا اس ہی کے لفظ پر غور کیجئے۔ میں نے ہی سے کام نہیں لیا۔میں نے صرف دلائل عامہ ہی بیان نہیں کیے۔بلکہ
Flag Counter