Maktaba Wahhabi

163 - 290
نے اہلحدیث مورخہ 19 اپریل 1907ء میں نقل فرمائی ہے جومرزاقادیانی کی طرف سے14 اپریل1907ء کے بدر میں شائع ہوچکی اور نیز حقیقت الوحی میں بھی آپ کے متعلق 14 اپریل سے پہلے چند امور لکھے جاچکے تھے۔پس یہ ڈائری ان تحریروں سے تعلق رکھتی ہے نہ کہ اس تحریر سے جوڈائری کے بعد کی ہو۔اور وہ 15 اپریل 1907ء والا اشتہار ہے۔آپ نے ایک دلیل اور بھی اس اشتہار کی قبولیت کےمتعلق پیش کی ہے جو ایک خاص مقدمہ کے بارے میں مرزا قادیانی کو ہوا تھا۔اور وہ شحنہ حق ص43 اور حقیقت الوحی ص 353 وغیرہ کتابوں میں موجود ہے۔جس میں لکھا ہے کہ ایک زمیندار کے مقدمہ میں جوشریکوں کیساتھ تھا میں نے دعا کی کہ مجھے خدا یا اس میں فتح دے تو خدا نے جواب دیا’اجیب کل دعائک الا فی شرکائک‘ میں تیری سب باتیں مانوں گا مگر شریکوں کے بارہ میں نہیں سنوں گا۔یہ الہام ایک خاص مقدمہ کے متعلق ہے اور مرزا قادیانی کے دعویٰ مسیحیت سے بہت پہلے کا ہے۔اس میں شریکوں کےخلاف دعا قبول کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔اگر یہ الہام عام ہوتا تو چاہیے تھا کہ شریکوں کے متعلق بھی آئندہ کوئی دعا قبول نہ کی جاتی۔جیسا کہ دیوار کے مقدمہ میں جو شریکوں کے ساتھ تھا یہ دعا کی گئی کہ مجھے اس میں فتح ہو۔تو وہ دعا قبول ہوئی جس کے لیے بڑا لمبا الہام ہوا جو حقیقت الوحی کے ص 266،267 پر درج ہے اور مرزا صاحب اس میں کامیاب ہوئے۔پس اگر وہ الہام جو شریکوں کے متعلق تھا عام ہوتا تو مرزا صاحب اس حکم الٰہی کے خلاف شریکوں کے مقدمہ میں ہی کیوں شریکوں کے خلاف دعا کرتے اور کیوں خدا تعالیٰ اس دعا کوقبول کرتا۔پس نہ وہ الہام عام تھا۔ نہ وہ آپ کے اس دعویٰ کے متعلق کہ 15 اپریل والے اشتہار کی دعا قبول کی گئی اور نہ اس سے یہ دعویٰ ثابت کہ 15 اپریل والا اشتہار بحکم خداوندی دیا تھا اور نہ اس دعا کی قبولیت کا الہامی وعدہ ہوچکا تھا ۔دعویٰ آپ کا اس دعا کے متعلق ہے جو 15 اپریل والے اشتہار میں مرزا صاحب نے شائع کی ہے کہ وہ قبول ہوگئی اور اس کی قبولیت کا خدا نے الہام کیا۔ پس یہ دعویٰ اس الہام سے جو شرکاء کے متعلق اور ایک خاص مقدمہ سے تعلق رکھتا ہے جس کے خلاف ایک دوسری نظیر شرکاء کے خلاف مقدمہ فیصل ہوکر صاف بتا چکے کہ وہ وعدہ نہ دائمی تھا نہ عام۔ورنہ خدادعا کیوں قبول کرتا اور کیوں پھر مرزا صاحب شرکاء کے خلاف دعا ہی کرتے۔ مرزا صاحب کا یہ مذہب نہیں ہے کہ میری تمام دعائیں قبول
Flag Counter