Maktaba Wahhabi

159 - 290
نےحسب الحکم خدا شائع کیا ۔خدا کا شکر ہے کہ صدارت کی کرسی پر تینوں صاحب ذی علم وصاحب فضل ہیں ۔وہ جانتے ہیں کہ علم بیان میں ایک مضمون مختلف عبارت اور مختلف اشاروں سے ادا کیا جاتا ہے۔مضمون ادا کرنے والے کو کوئی نہیں کہہ سکتا کہ تم نے اس طریق سے کیوں ادا نہیں کیا۔ایک مضمون مختلف الفاظ میں ادا ہوسکتا ہے۔میرے پیش کردہ حوالوں کو غور سے ملاحظہ کرکے انصاف کریں کہ ان الفاظ سے منجانب اللہ ہونا پایا جاتا ہے یا نہیں : درخانہ اگر کس است یک حرف بس است ابوالوفاءثناء اللہ بقلم خود! پرچہ مدعا علیہ نمبر 2 یعنی قاسم علی پرچہ دوم عالی جناب پریذیڈنٹ صاحب و میرمجلسان ومولوی صاحب:آپ کا دعویٰ جو بحروف جلی ایک بورڈ کے اوپر لکھ کر سامنے لگادیا گیا ہے۔وہ یہ ہے کہ 15 اپریل 1907ء والا اشتہار حکم خداوندی مرزا قادیانی نے دیا تھا۔دوسرا دعویٰ خدا نے الہامی طور پر جواب دیا تھاکہ میں نے تمہاری یہ دعا قبول فرمالی۔یہی دعویٰ آپ نے اپنے پہلے پرچہ میں پہلے ہی صفحہ پر تحریر فرمایا ہے۔اس کے ثبوت میں آپ کی طرف سے جو علم بیان کے قاعدہ ہے یا آپ کے کسی خاص قانون سے اس طریق سے ایسے خاص دعویٰ کا استدلال بھی ہوکر ثابت کیا جاسکتا ہے اور عدالت اس قسم کے دلائل پر ہی غور کرکے آ پ کے دعویٰ کو ثابت شدہ تسلیم کرنے کے بعد20 پونڈ یا 300 روپیہ آپ کو دے سکتی ہےتو میرے خیال میں کسی قانون شہادت وغیرہ کی بھی گورنمنٹ کوضرورت نہیں رہنی چاہیے۔یہ ایک بدیہی بات آپ کے سامنے پیش کی گئی ہے کہ اشتہار15 اپریل والا17اپریل کےالحکم اور 18 اپریل کے بدر میں شائع ہوا اور اس اشتہار کے نیچے دونوں اخباروں میں یہ الفاظ لکھے ہوئے ہیں ۔مرقومہ 15 اپریل 1907 اگر اس اشتہار کو 15اپریل سے اول کا سمجھا جاتا تو ایک امرواقعہ کے مقابلہ میں اس کےسامنے کوئی قیاسی دلائل پیش نہیں ہونے چاہئیں ۔اس اشتہار کےبحکم
Flag Counter