میں خاتم الاولیاءولیوں کا ختم کرنے والا ہوں ۔میرے بعد کوئی ولی نہ ہوگا۔[1]جس کا یہ وعدہ ہے کہ میرا قدم ایسے منارے پر ہے جس پر سب بلندیاں ختم ہوچکیں ۔[2]جس کا یہ دعویٰ ہو کہ میرے مقابل کسی قدم کو قرار نہیں ۔جس کا یہ دعویٰ ہو کہ دعا کا قبول ہونااول علامت اولیاء اللہ سے ہے۔[3]اس کی دعا کو جو خدا کی تحریک سے اس کے دل میں پیدا ہوا ،آپ دنیا کی دیگر بدکاریوں سے مشابہت دیتے ہیں ۔میں نہیں سمجھتا کہ اس کا کیا جواب ہوسکتا ہے خیر میں اس کا جواب اسلامی لٹریچر سے دیتا ہوں ۔انبیاء علیہم السلام کے دلوں میں جو خدا کی طرف سے کسی مذہبیفیصلہ کے لیےتحریک ہوتی ہےتو وہ وحی الٰہی سے ہوتی ہے یہی معنیٰ ان کے معصوم اور بے گناہ ہونے کے ہیں ۔اس مضمون کے ثابت کرنے کے لیے میں نے تمہید بیان کی تھی۔جس کوآپ نے بے تعلق کہہ کرچھوڑدیا۔اگر آپ نے کتا ب صحیح بخاری پڑھی ہوتی توآپ تصدیق کرتےکہ عمومات قرآنیہ اور حدیثیہ سے مسائل کا ثبوت کیسے دیا جاتا ہے۔جناب مرزا قادیانی بھی اس طریق ِاستدلال کواپنی تصانیف میں عموماًاستعمال کرتے ہیں جہاں کہیں قرآن شریف میں ذکر آتا ہےکہ ہم نےپہلے کسی آدمی کےلیے ہمیشگی نہیں کی۔کسی آدمی کو بغیر کھانے پینے کے پیدانہیں کیا تو مرزا قادیانی فوراًحضرت مسیح کی موت کا ثبوت دینا شروع کردیتے ہیں ۔اس طریق کااستدلال کرنا پرانا معقولی اور اصولی طریقہ ہے کیا آپ کو یاد نہیں امرت سر کے مباحثہ عیسائیاں میں مرزا قادیانی کے دلائل کی نوعیت کیا تھی؟یہی کہ عام حالت حضرات انبیاء علیہم السلام کی جو قرآن شریف میں بیان کی گئی ہے جس میں حضرت مسیح کا کوئی خاص ذکرنہیں بطور اصول موضوعہ لے کر جناب مسح علیہ السلام کی اولوہیت کوباطل کیا۔بہرحال اسلامی لٹریچر سے واقف اور سننے والے ان الفاظ کو سنتے ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ایک مامور کے دل میں منجانب اللہ تحریک ہونا یا دوسرے لفظوں میں یوں سمجھئے کہ کفر اور اسلام کےمتعلق فیصلہ متحدّیانہ کا چیلنج دینا بغیر وحی خدا اور الہام کے نہیں ہوتا ۔یہی مضمون آیت کریمہ:﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ﴾کا ہے۔میں نے آیت قرآنیہ کے علاوہ مرزا قادیانی کا الہام |