Maktaba Wahhabi

156 - 290
کی یہ بھی عادت تھی کہ مضمون میں بہت کچھ ردو بدل کیا کررتے تھے۔حتیٰ کہ پتھر پر بھی کانٹ چھانٹ کرتے تھے۔پریس کا تجربہ رکھنے والے اس بات کی شہادت دے سکتے ہیں کہ مصنف کی عبارت کی نوعیت اس وقت تک نہیں بدلتی جب تک کہ کانٹا چھانٹا نہ جائے۔آپ فرماتے ہیں کہ مشیت اللہ سے تمام کاروبار ہوتے ہیں ۔چوری کرنا ،زنا وغیرہ سب پر ہوتا ہے تو کس طرح استدلال کرسکتے ہو۔میرے دوست خط کے الفاظ سامنے ہیں میں اپنے خط کا مختصر مضمون پہلے سناتا ہوں ۔مرزاقادیانی نے اشتہار دیا تھا کہ میں کتاب حقیقت الوحی لکھی ہے۔اس میں مباہلہ کےلیے تمام عالموں کو دعوت دی ہے اور شرائط مفصل لکھی ہیں ۔جس کو وہ کتاب نہ ملی ہو وہ منگوالے۔چونکہ اس میں میراذکر بھی تھااس لیے میں نے عریضہ لکھا کہ کتاب مذکورہ بھیجئیے تاکہ حسب منشاء آپ کے مباہلہ کی تیاری کروں ۔اس خط کا جواب آیا کہ آپ کا رجسٹری شدہ کارڈ 3 جون 1907 ء کو حضرت مسیح موعود کی خدمت میں پہنچا۔۔۔۔یہ الفاظ مفتی محمد صادق صاحب کے بحیثیت سر رشتہ دار مرزاقادیانی کے ہیں ۔گومیرے دوست نے یہ کھلے لفظو میں نہیں کہا کہ یہ خط مفتی صاحب کا ہے مرزا قادیانی کا نہیں لیکن بطور پیش بندی کہتاہوں کہ خط مذکور بطور سررشتہ داری کے ہے،ورنہ میرے مخاطب تو مرزاقادیانی تھے۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں : ’’آپ کا خط حضرت مسیح موعود کی خدمت میں پہنچا جس کے جواب میں آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ کی طرف حقیقت الوحی بھیجنے کاا رداہ اس وقت ظاہر کیا گیا تھا جس وقت مباہلہ کے واسطے لکھا گیا تھا۔ تاک مباہلہ سے پہلے پڑھ لیتے مگر چونکہ آپ نے اپنے لیےواسطے تعین عذاب کی خواہش ظاہر کی اور بغیر اس کے مباہلہ سے انکار کرکے اپنے فرار کی راہ نکالی اس واسطے مشیت ایزدی نے آپ کو اور راہ سے پکڑ ا اور حضرت حجۃ اللہ مرزا قادیانی کے قلب میں آپ کے واسطے ایک دعا کی تحریک کی اور دوسرا طریق اختیار کیا۔‘‘ منشی صاحب اس تحریک کو جو مشیت خداوندی سے مرزا قادیانی کےدل میں ہوئی دنیا کی دوسری باتوں سے مشابہت دیتے ہیں میں ایسا کرتا تو مجھ سے بد تہذیبی کی وجہ سے معافی منگائی جاتی۔ میرے دوست ! ایک ایسا بزرک اور مدعی جس کا دعویٰ ہے :’’أناخاتم الأولیاء لا ولي بعدي‘‘
Flag Counter