نمبر5ص92 ابابت مئی1907 ء سے نقل کرتا ہوں ۔ ’’حضرت مسیح موعود(مرزا قادیانی)دعا کی قبولیت کا ایک ایسا قطعی ثبوت پیش کرتے ہیں ،جو آج دنیا بھر میں کسی مذہب کا کوئی ماننے والا پیش نہیں کرسکتااور وہ ثبوت یہ ہے کہ وہ خدا کے حضور میں دعا کرتے ہیں اور اس دعا کا جواب پاتے ہیں اور جو کچھ جواب میں ان کو بتایا جاتا ہے۔اس کو قبل از وقت شائع کردیتے ہیں ۔پھر ان شائع شدہ امور کے بعد واقعات تائید کرتے ہیں اور یہ تائیدی ایسی ہوتی ہے کہ جس پر کوئی انسانی کوشش اور منصوبہ پہنچ نہیں سکتا اور ایسے ہی اعجازی اورفوق الطاقت طور پر وہ امر ظہور پذیر ہوتا ہے وہ مدت سے بات کو شائع کررہے ہیں کہ ان کے منجانب اللہ ہونے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں ۔‘‘ ہاں !اس میں شک نہیں کہ مرزا قادیانی کے اشتہار 15 اپریل میں یہ فقرہ بھی ہے کہ:’’یہ کسی الہامی یا وحی کی بناء پر پیشگوئی نہیں ۔‘‘ اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت مرزا قادیانی کو اس تحریکِ الٰہی کا علم نہ تھا۔ جس نے مخفی طور پر ان کے قلب پر یہ اثر کیا تھا جس وقت انہوں نے یہ اشتہار دیا ۔لیکن بعد میں ان کو خدا کی طرف سے بتلایا گیا توانہوں نے اعلان کیا کہ اس کی بنیاد خدا کی طرف سے ہے ۔میری اس تطبیق کی قطعی دلیل مرزا قادیانی کی وہ تحریر ہے جو میرے خط کے جواب میں بذریعہ ڈاک میرے پاس پہنچنے کے علاوہ اخبار بدر 13 جون 1907ءمیں چھپی تھی۔جس میں یہ الفاظ ہیں: ’’مشیت ایزدی نے حضرت حجت اللہ(مرزا قادیانی) کےقلب میں ایک دعا کی تحریک کرکے فیصلہ کا ایک اور طریق اختیار کیا۔‘‘(ص2کالم1) اس تحریرسے صاف ظاہر ہے کہ اس دعا کی تحریک ان کے دل میں خدا نے کی تھی۔یہی معنیٰ ہیں خدا کےحکم سےہونے کے۔ممکن ہے اس وقت جناب ممدوح کو اس کا علم نہ ہوا۔عدم علم سے عدم شئےلازم نہیں آتا۔(ملاحظہ ہو براہین احمدیہ حصہ پنجم،ص180،خزائن ج21،ص350)اس لیے ممدوح نے تحریک اول میں نفی فرمائی۔لیکن بعد کے الہامات اور علامات خداوندی سے ان کو معلوم ہوا کہ اس کی تحریر خدا کی طرف سے اس کی قبولیت کا وعدہ بھی تھا۔انہوں نے کھلے الفاظ میں اظہار کیا کہ اس کی بنیاد خدا کی طرف سے |