Maktaba Wahhabi

149 - 290
ہے۔ملاحظہ ہو اربعین نمبر2 ص36 سطر 21 اربعین نمبر 3ص36 سطر 3 اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دینی معاملہ میں کوئی بات خدا کی وحی کے بغیر نہیں کہتے جو کچھ وہ کہتے وہ خدا کی وحی ہوتی ہے یہی معنیٰ اس فقرہ کے بطور الہام مرزا قادیانی ہوں گےکہ مرزا قادیانی کسی دینی معاملہ میں خدا کی تحریک کےبغیر نہیں بولتے۔مختصر یہ ہے کہ مامور بحیثیت مامور مجبور ہے کہ کوئی بات دینی معاملہ میں ایسی نہ کہے خصوصاً کسی امر کو کفر اور اسلام میں فیصلہ کن قرار نہ دے جب تک خدا کی طرف سے اجازت نہ ہو۔ یہاں تک تو میں نے عموماتِ قرآنیہ اورالہاماتِ مرزائیہ سے استدلال کیا ہے اب میں خصوصاً اس امر کےمتعلق عرض کرتا ہوں جس میں نزاع ہے۔جناب مرزا قادیانی نے15اپریل کو اشتہار مذکور شائع کیا۔25 اپریل 1907 کے اخبار بدر میں ان کے یہ الفاظ شائع ہوئے۔: ’’ثناء اللہ:مرزا قادیانی نے فرمایا:’’یہ زمانہ کے عجائبات ہیں ۔رات کو ہم ہوتے ہیں تو کوئی خیال نہیں ہوتا کہ اچانک ایک الہام ہوتا ہے اور پھر وہ اپنے وقت پر پورا ہوتا ہے۔کوئی ہفتہ عشرہ نشان سے خالی نہیں جاتا۔ثناء اللہ کے متعلق جو لکھا گیا ہے ۔یہ دراصل ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی طرف سے اس کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ایک دفعہ ہماری توجہ اس طرف ہوئی اور رات کو توجہ اس کی طرف تھی اور رات کو الہام ہوا۔﴿ اُجِیبُ دَعوَۃةَ الدَّاعِ ﴾ صوفیاء کے نزدیک بڑی کرامات استجابت دعا ہے۔باقی سب اس کی شاخیں ۔‘‘[1] ان الفاظ سے میرے دونوں دعوے ثابت ہوتے ہیں :(الف)۔۔۔اس دعا کی بنیاد خدا کی طرف سے تھی جس کودوسرے لفظوں میں یوں کہنا زیبا ہے کہ خدا کے مخفی حکم اور منشاء سے تھی۔(ب)۔۔۔اس دعا کی قبولیت کا وعدہ تھااگر چہ اثبات مدعا کےلیے اتنا ہی کافی ہے مگر میں اس کو ذرا اور تفصیل سے بتلانا چاہتا ہوں ۔ مرزا قادیانی کا عام طور پر الہام ہے کہ مجھے خدا نے فرمایا ہے۔’’اجیب کل دعائک الا فی شرکائک‘‘[2]یہ بھی دعویٰ ہے کہ میرا بڑا معجزہ قبولیت دعا ہی ہے۔چنانچہ ان کے آرگن رسالہ ریویو،ج6
Flag Counter