مامور نے کسی معاملہ الٰہیہ میں از خود ایسی تحدّی اور فیصلہ کی صورت شائع کی ہوجس کی تحریک خدا کی جانب سے نہ ہو۔ہرگز اس کی نظیر نہیں ملتی۔اس لیے کہ اس قسم کے فیصلہ کا اثراس کے مشن پر پہنچنا ہوتا ہے جس کی تبلیغ کیلئے نبی کوخدا مامور کرکے بھیجتا ہے۔چنانچہ جناب ممدوح اسی اشتہار میں لکھتے ہیں: ’’اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ اکثراوقات آپ اپنےہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہوجاؤں گا۔‘‘ مہربانی سے مصنف صاحبان سارا اشتہار ایک دفعہ پڑھنے کی تکلیف گوارا فرمادیں کوئی ایسا معاہدہ یا اعلان کوئی نبی خداکی تحریک کے بغیر نہیں کرسکتا جس کا اثر اس کے اس مشن پر پڑے جس کےلیے وہ مامور ہو کر آیا ہو۔قرآن مجید میں اس دعویٰ کے ثبوت کی بہت سی آیات ہیں ۔منجملہ چند ایک یہ ہیں : 1.۔۔۔۔﴿وَمَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ يَّاْتِيَ بِاٰيَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ﴾(الرعد:38) ترجمہ:۔‘‘۔۔کسی رسول کی طاقت نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشان لادے۔‘‘ 2.﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ، لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ﴾(الحاقہ:44،45) ترجمہ۔۔’’نبی اگر اللہ کے ذمہ کوئی بات از خود کہہ دے تواللہ اس کو ہلاک کردے۔‘‘ 3.﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ﴾(آل عمران:128) ترجمہ۔۔۔’’اے نبی تجھے اختیار نہیں ۔‘‘ 4.﴿اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ ۭ﴾(الانعام:57) ترجمہ’’حکم اللہ ہی کے ہاتھ ہے۔‘‘ 5.﴿ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ﴾(الانعام:50) ترجمہ:۔‘‘۔۔۔میں (نبی)اس کی تابعداری کرتا ہوں جو میری طرف وحی ہوتی ہے۔‘‘ 6.﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى ۭاِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى﴾(النجم:3-4) ترجمہ:’’نبی اپنی خواہش سے نہیں بولتا جو کچھ وحی ہوتی ہے وہی کہتا ہے۔‘‘ ان آیات میں جوپچھلی آیت ہےصرف قرآن مجید ہی کی آیت نہیں بلکہ جناب مرزا قادیانی کا الہام بھی |