بیان مدعی یعنی مولانا ابوالوفاء ثناءاللہ صاحب مولوی فاضل امرتسری کا پرچہ نمبر اول صاحبان!آج مباحثہ درج ذیل مضامین پر ہے۔ 1.ا15اپریل 1970 والا اشتہاربحکم خداوندی مرزا قادیانی نے دیا تھا۔ 2. خدا نے دعا مندرجہ اشتہار مذکورہ کی قبولیت کا الہام کردیا تھا۔ صاحبان! مرزاقادیانی نے 5 اپریل 1970ء کو اشتہار دیا تھا ۔جس کی پیشانی پر لکھا ’’مولوی ثناءاللہ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ‘‘اس کے اندر یہ دعا کی: ’’اے میرے مالک بصیر وقدیر جو علیم وخبیر ہےجو میرے دل کے حالات سے واقف ہے۔اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونےکا محض میرے نفس کا افتراء ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور دن رات افتراء کرنا میرا کام ہے تو اے میرے پیارے مالک!میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اللہ صاحب کی زندگی میں مجھے ہلاک کر۔۔۔۔۔میں تیرے تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اللہ صاحب میں سچا فیصلہ فرما اور جوتیری نگاہ میں درحقیقت مفسد اور کذاب ہے اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھالے۔‘‘ اس دعا کے بعد جناب ممدوح نے یہ لکھا ہے:’’اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘[1]اس اشتہار میں مرزا قادیانی نے دو دفعہ فیصلہ کا لفظ لکھا ہے۔فیصلہ بھی کسی ذاتی معاملہ کا نہیں بلکہ اس معاملہ کا جس کے لیے بقول ان کے خدا نے ان کو مامور کیا تھا۔چنانچہ آپ خود فرماتے ہیں ۔’’چونکہ میں حق کے پھیلانے کے لیے مامور ہوں ۔‘‘اب غور طلب بات یہ ہے کہ کیاسلسلہ رسالت ونبوت میں اس کی کوئی نظیر ملتی ہے کہ کسی نبی یا |