Maktaba Wahhabi

135 - 290
قادیانی تحریک سلطنت برطانیہ کی پیداوار تھی۔اور انگریزوں نے مسلمانوں کو ہرلحاظ سے کمزورکرنے کے لئے مرزا غلام احمد قادیانی کو تیار کیا ۔چنانچہ آغا شورش کاشمیری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’برطانوی ہند کے سنٹرل اینٹیلی جنس کی روایت کے مطابق ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ نے چار اشخاص کو انٹریو کے لیے طلب کیا ان میں مرزا قادیانی نبوت کے لیے نامزد کیا گیا۔‘‘[1] فنتۂ قادیانیت اور علمائے اہلحدیث: فتنہ قادیانیت کی تردید میں سب سے پہلےمشہور اہلحدیث عالم مولانا ابو سعید محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ ی(1920ء) میدان میں آئے۔مولانا بٹالوی کا شمار علمائے فحول میں ہوتا تھا۔اللہ تعالیٰ نے ذہانت اور فطانت ،فہم وذکاء،علم اور تفقہ سے حظ وافر عطا فرمایا تھا۔ان کی ساری زندگی ادیان باطلہ کی تردید میں گزری اور آپ نے پوری تند ہی سے تمام باطل فتنوں کا استیصال کیا۔اور اسلام کی ترجمانی اور دفاع کا فریضہ پوری قوت سےانجام دیا۔ قادیانی فتنہ ان کے سامنے ہی پیدا ہوا تھا۔ان کے دیکھتے دیکھتے ہی اس نے بال و پر نکالے تھے۔اپنے عواقب کے لحاظ سے یہ بڑا خطرنات فتنہ تھا۔اس لیے مولانا بٹالوی نے اس فتنہ کی پوری طرح سرکوبی کی۔چنانچہ آپ نے مرزا قادیانی کے بارے میں ایک مفصل باحوالہ استفتاء مرتب کیا جس میں اس کی کتابوں سے اس کے عقائد نقل کیے۔اور سب سے پہلے یہ استفتاء اپنےاستاد محترم شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی(م1320ھ1902ء)کی خدمت میں پیش کیا جس کا انہوں نے مفصل جواب لکھا۔جس میں انہوں نے واضح کیا کہ: ’’استفتاءمیں درج عقائد کا حامل اور اس کے پیروکار اہل سنت سےخارج ہیں نہ ان کی نمازجنازہ جائز ہے اور نہ مسلمانوں کے قبرستان میں انہیں دفن کیا جائے۔‘‘ اس کے بعد مولانا محمد حسین بٹالوی نے برصغیر(پاک وہند)کے دو صدسر برآوردہ علمائے کرام سے ان کے دستخطوں سے فتویٰ لےکر شائع کیا۔علمائے کرام کا متفقہ فتویٰ تھا کہ: ’’مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔‘‘
Flag Counter