Maktaba Wahhabi

134 - 290
قادیانی تحریک کا ظہور قادیانی تحریک کا بانی مرزاغلام احمد سکھ حکومت کے آخری عہد 1839ء یا 1840ءمشرقی پنجاب کے ضلع گورداس پور کے قصبہ قادیاں میں پیدا ہوا۔’’کتاب البریہ‘‘ میں مرزا نے لکھا ہے کہ 1857ءکے ہنگامہ میں میری عمر 17،18 سال تھی۔ اس تحریک کا پس منظر کیا ہے۔مولانا سید ابوالحسن علی ندوی (م1999ء ) لکھتے ہیں کہ: ’’اس 19 ویں صدی کا اختتام تھا کہ مرزا غلام احمد قادیانی اپنی نئی دعوت وتحریک کے ساتھ منظر عام پر آئے ان کو اپنی دعوت اور اپنے حوصلوں اور بلند ارادوں کی تکمیل کے لیےمناسب زمانہ اورمناسب جگہ ملی تھی۔طبیبوں کی عام بے چینی،عوام کی عجائب پرستی، معقول ذرائع و انقلاب سےمایوسی،علماء کے وقار واعتماد کا زوال وتنزل،مذہبی بحثوں کی گرم بازاری اور اس کے نتیجے میں عامیانہ ذوق جستجو اور طبیعتوں کی آزادی،ہر چیز ان کے لیے معاون اور سازگارثابت ہوئی،دوسری طرف حکومتِ وقت نے(جومجاہدین کی تحریک سے زک اٹھا چکی تھی اور مسلمانوں کے جذبہ جہاد اور جوش مذہبی سے ہراساں رہتی تھی)اس تحریک کا خیر مقدم کیا۔جس نے حکومت برطانیہ کے ساتھ وفاداری اور اخلاص کو اپنے بنیادی عقائد اور مقاصد میں شامل کیا تھا،اور جس کے بانی کا حکومت کےساتھ قدیم اور غیر مشتبہ تعلق تھا،ان تمام عناصر اور اسباب نے مل کر وہ مناسب ومعاون ماحول فراہم کیا جس میں یہ تحریک وجود میں آگئی اور اس نے اپنےہم خیال اور پیروپیدا کرلیےاور مستقل فرقہ کی بنیاد پڑگئی۔‘‘[1] شہید ملت علامہ احسان لٰہی ظہیررحمہ اللہ(1987ء)لکھتے ہیں : ’’قادیانت اس لیے معرض وجود میں لائی گئی اور اسلام دشمن اور مسلم دشمن قوتوں کے زیرِ سایہ اس کی پرورش وپرداخت کی گئی امت محمدیہ کے تمام دشمنوں نے مالی ودیگر وسائل سے اس کی مدد ومعانت کی۔[2]
Flag Counter