Maktaba Wahhabi

130 - 290
ہوئے کتے کو بہت سی گدھیں کھارہی ہوں ۔ قارئینِ کرام! مرزا کی بیماریوں پر لکھنے والے نے کیا خوب لکھا ہے ملاحظہ فرمائیں : یہ صرف وہ بیماریاں ہیں جو قادیانی کتابوں میں موجود ہیں ۔ لیکن ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزا قادیانی کو اس کے علاوہ سینکڑوں بیماریاں لاحق تھیں ۔ جن کی اس وقت تشخیص نہ ہوسکی۔ اگر مرزا قادیانی آج کے تشخیصی دور میں ہوتا اور اس کا مکمل میڈیکل چیک اپ ہوتا تو اس کے جسم سے سینکڑوں بیماریاں دریافت ہوتیں ۔ جن میں سے ’’ایڈز‘‘ سرفہرست ہوتی۔ یہ شخص پوری دنیا کے ڈاکٹروں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتا۔ دنیا جہان کے ڈاکٹر اسے دیکھنے کے لئے آتے۔ ڈاکٹروں میں لڑائی چھڑ جاتی۔اور ہر ماہر اسے اپنا مریض قرار دیتا اور میڈیکل کے طلباء کہتے کہ اسے ہمارے حوالے کرو۔ ہم نے اس پر ریسرچ کرنی ہے۔ کوئی محقق کہتا کہ اسے میرے حوالے کرو میں نے اس پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھنا ہے۔ عجائب گھر والے کہتے کہ اسے ہمیں دے دو۔ ہم اس پر ٹکٹ لگائیں گے اور کروڑوں روپے کماکر قومی آمدنی میں اضافہ کریں گے۔ جس سے کمرتوڑ مہنگائی کا توڑ ہوگا۔ دنیا بھر کے صحافی اسے دیکھنے کے لئے آتے اور ساری دنیا کی اخباروں میں اس کے انٹرویو چھپتے اور فوٹو شائع ہوتے۔ ’’گنزبک آف ورلڈ ریکارڈ‘‘ میں اس کا نام آتا۔ معاملہ عدالتوں تک جاپہنچتا۔ حکومت برطانیہ عدالت میں دعویٰ کرتی کہ مرزا قادیانی ہماری تخلیق ہے۔ اسے نبی ہم نے بنایا تھا اور دعوائے نبوت کے جرم کی پاداش میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اس پر لعنتوں اور بیماریوں کی بوچھاڑ ہوئی۔ اور عدالت انگریز کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے مرزا قادیانی کو انگریز کے حوالے کردیتی اور بیماریوں کا عالمی چیمپئن مرزا قادیانی اپنی تمام لعنتوں ، نحوستوں اور بیماریوں کے ساتھ برطانیہ روانہ ہوجاتا اور ہم کہتے: ’’جتھے دی کھوتی اتھے جا کھلوتی۔‘‘ مرزا قادیانی کا عبرت ناک انجام قارئینِ کرام! مرزا قادیانی کے کفریہ عقائد کو مدنظر رکھتے ہوئے سب سے پہلے جماعتِ اہل حدیث کے سرخیل مولانا محمد حسین بٹالوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک استفتاء تیار کیا جو انھوں نے اپنے استاد محترم شیخ الکل
Flag Counter