Maktaba Wahhabi

131 - 290
فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں پیش کیا تو انھوں نے اس استفتاء کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا۔ مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہنے اسی فتویٰ پر برِ صغیر میں تمام مکاتب فکر کے دو سو سے زائد علما ء کے تائید ی دستخط کروا کر مشتہر کیا ۔ یہی وہ فتویٰ تکفیر ہے جو سب سے پہلے مرزا قادیانی کے خلاف شائع ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ مرزا قادیانی رقم طراز ہے: ’’نذیر حسین دہلوی نے تکفیر کی بنا ڈالی ، محمد حسین بٹالوی نے کفار مکہ کی طرح یہ خدمت اپنے ذمہ لے کر تمام مشاہیر اور غیر مشاہیر سے کفر کے فتوے اس پر لکھوائے۔‘‘ [1]مرزا قادیانی مزید وضاحت کے ساتھ تحفہ گولڑویہ میں رقم طراز ہے کہ:’’مولوی محمد حسین جو اول المکفرین بانی تکفیر کے وہی تھے اور اس آگ کو اپنی شہرت کی وجہ سے تمام ملک میں سلگانے والے میاں نذیر حسین دہلوی تھے۔‘‘[2] الغرض ان تمام دلائل سے یہ بات پایہ تکمیل تک پہنچتی ہے کہ مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کے خلاف سب سے پہلے فتویٰ کفر شائع کرنے اور اس کی بیخ کنی کرنے کی سعادت جماعتِ اہل حدیث کو حاصل ہوئی ہے۔ اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ مرزا قادیانی کے خلاف علمائے دیوبند اور پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اﷲ علیھم نے بھی اہم کردار ادا کیا لیکن اس کے باوجود یہ مانے بغیر چارہ نہیں کہ مرزا قادیانی کے خلاف تحریک ختم نبوت کا آغاز کرنے والے بھی اہل حدیث ہی تھے اور جن کے ساتھ مباہلے میں مرزا قادیانی عبرتناک انجام سے دوچار ہوا وہ بھی اہلِ حدیث ہی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب مولانا محمد حسین بٹالوی، بشیر شہسوانی، سعد اﷲ لدھیانوی، عبدالحق غزنوی، قاضی سلیمان منصور پوری اور فاتح قادیان مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمۃ اﷲ علیہم اجمعین نے اس کے باطل دعووں کی بنیا د پر اسے ہر جگہ رگیدا تو تنگ آ کر مرزا قادیانی نے 15اپریل 1907ء کو ایک اشتہار بعنوان ’’مولوی ثناء اﷲ کے ساتھ آخری فیصلہ‘‘ شائع کیا جس میں مرزا قادیانی رقم طراز ہے کہ: ’’بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب ، السلام علیکم علی من اتبع الہدیٰ! مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث
Flag Counter