Maktaba Wahhabi

123 - 290
قارئینِ کرام!یہ تھے مرزا کے دعوےجنہیں کوئی صاحب ِ فطرت ِ سلیمہ و صاحبِ عقل ماننا تو درکنار سمجھنے سے بھی قاصر ہے،لہٰذا ان دعوؤں کی حقیقت پر مزید کچھ کہے ہم آخر میں انتہائی اختصار کے ساتھ یہ ذکر کریں گے کہ آخر مرزا نے یہ دعوے کیے کیوں ؟ مرزے کے دعوائے نبوت اور ایک شبہ کا ازالہ: قارئین کرام! یہ ایک حقیقت ہے کہ مرزا اپنی ابتدائی زندگی میں ناصرف یہ کہ محمّد رسول اللہ کی ختمِ نبوّت پر ایمان رکھتا تھا بلکہ ختمِ نبوّت کے منکر کو کافر بھی قرار دیتا تھا لیکن،لیکن جیساکہ ہم نے ذکر کیا کہ پھر تدریجاً مرزا کے دعوؤں کا آغاز ہوا جودعوائے نبوّت و رسالت بلکہ دعوائے خدائی پر منتج ہوا ۔لہٰذا آج بھی مرزائیوں اور قادیانیوں کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ مرزا کی ابتدائی زندگی کی تحاریر و فتاویٰ جو ختمِ نبوت کے اقرار اور منکرِ ختمِ نبوت کے کفرکے فتوؤں پر مشتمل ہیں انہیں پیش کرکے عام و معصوم مسلمانوں کو ورغلانےوبہکانے کے ساتھ ساتھ اپنے کفر و باطل عزائم کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں جس سےخبردار رہنا چاہیے!!! آخر مرزا نے یہ دعوے کیے کیوں ؟ قارئینِ کرام ! اگر مرزا کی زندگی ، مرزا کے خاندان اور اُس وقت کے حالات کو دیکھا جائے تو ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ مرزا کی اس مکروہ زندگی اور اس کے دعوؤں کے پیچھے تین بنیادی وجوہات و مقاصد تھے : 1. مرزا کا انگریز کا وفادار اور قوم و ملت کا غدّار خاندان ۔ 2. مرزا کی رذیل و خبیث طبیعت و فطرت کہ جو دنیا کی طمع ، پیسے ، جاہ اور شہرت کی ہوس سےپُر تھی۔ 3.اور اس پر مستزاد مرزا کی ذہنی و جسمانی حالت، بیماریاں کہ جس نے مرزا کو مخبوط الحواس بنادیا تھا ۔ انگریز، خاندانِ مرزا اور قادیانیت: قارئینِ کرام ! مرزا کے خاندان کا انگریز کے ساتھ کیا رشتہ و تعلق تھا پہلے آپ خود مرزا کی زبانی ملاحظہ فرمالیں پھر ہم کچھ مزیدعرض کریں گے۔مرزا لکھتا ہے: ’’میرے والد صاحب میرا خاندان ابتداء سے سرکارِ انگریز کے بدل و جان، ہوا خواہ اور وفادار رہے
Flag Counter