ہوگیاجس کے لیے تقریباً کئیں ماہ پر مشتمل چلّہ کشی بھی کی اور ’’مسمریزم‘‘کی مشق بھی کی اور مخالفینِ اسلام سے مذہبی بحث و مباحثہ شروع کردیا اور اسی سلسلہ میں قدیم ہندو مشرک آریہ قوم (آریوں ) کے خلاف مضمون نگاری بھی شروع کر دی اور پھر غالباً 1877ء اور 1878ء میں مناظرانہ چیلنج بازی کا طریقہ اپناتے ہوئے خوب اشتہار بازی بھی کی۔اور پھر 50/ اجزا پر مشتمل 'بر اہین احمدیہ ' نامی ایسی کتا ب لکھنے کا اعلان کیا جس میں تین سو دلائل ہوں گے جن کا کسی کے پاس جواب نہیں ۔ اس کا حصہ اوّل اور دوم1880ء میں جبکہ حصہ سوم 1882ء اور حصہ چہارم 1884ء میں شائع کیا۔مرزا کی تحاریر جن مغلظات کا مجموعہ ہے اُس کی چند جھلکیاں آپ نے ملاحظہ فرمائیں ،مزید مرزا کی زندگی بھر کی یہ محنتیں کن مقاصد کے حصول اور کن آقاؤں کیلیے تھیں اگلی سطور میں عنوان’’ انگریز ،خاندانِ مرزا اور قادیانیت ‘‘ کے تحت ملاحظہ فرمائیں ۔ سو اس طرح مرزا مسلمانوں میں مناظرِ اسلام کی حیثیت سے جانا جانے لگا اور پھر مرزا کے دعوؤں کا آغاز ہواجن کا تذکرہ بالترتیب ذیل میں کیا جارہا ہے: بیت اﷲ ہونے کا دعویٰ: ’’خدا نے اپنے الہام میں میرا نام بیت اﷲ بھی رکھا ہے۔‘‘[1] 1882ء میں مجدد ہونے کا دعویٰ ’’جب تیرھویں صدی کا اخیر ہوا اور چودھویں کا ظہور ہونے لگا تو خداتعالیٰ نے الہام کے ذریعہ سے مجھے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔‘‘[2] 1882ءمیں مامور ہونے کا دعویٰ ’’میں خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہوکر آیا ہوں ۔‘‘[3] |