ہوتے ہوئے قائداعظم کے جنازہ میں کیوں شرکت نہیں کی تو ظفر اﷲ خان نے جواب دیا۔ ’’مولانا آپ مجھے مسلمان حکومت کا ایک کافر ملازم یا ایک کافر حکومت کا مسلمان ملازم خیال کر لیں ۔‘‘ قادیانیوں کا اکھنڈ بھارت کا خواب قادیانی خلیفہ کے عزائم ملاحظہ فرمائیں : ’’یہ اور بات ہے ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہوجائیں ۔[1] پاکستان سےنفرت و ازلی دشمنی قادیانی خلیفہ کیا اظہار، ملاحظہ فرمائیں : اللہ تعالیٰ اس ملک پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیگا ۔ آپ (احمدی) بے فکر رہیں ۔ چند دنوں میں (احمدی )خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو گیا ہے۔ [2] مرزا کے اعتقادی دعوے قارئینِ کرام ! یہ ہمارے مضمون کا سب سے اہم حصہ ہے ۔اس سے پہلے کہ ہم مرزا کے اعتقادی دعوے ذکر کریں ،ہم یہ عرض کریں گے اب تک مرزا کی زندگی کے ہر اہم پہلو سے متعلق جو کچھ ہم نے لکھا آپ اسے سامنے رکھتے ہوئے مرزا کے ان دعوؤں کا جائزہ لیں تو یہ بات بہت آسانی سے سمجھ میں آجائے گی کہ مرزا کے ان دعوؤں کی حیثیت محض ایک مخبوط الحواس ، شہرت کے بھوکے ،انگریز کے زلہ خو ار اور دیوانے کی بھڑک کے سوا کچھ نہیں جس کا مقصد اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنا اور اُن کے نمک کو حلال کرتے ہوئے اسلام اور اہلِ اسلام کو کمزور کرنا تھا ،لہٰذا آیئے ! مرزا کے دعوؤں کو ملاحظہ فرمائیں : مرزا کی اعتقادی ا ور مذہبی زندگی کا عملی آغاز ایک مناظر کی حیثیت سے ہوتا ہے ، چونکہ وہ مناظروں کا دور تھااس لیے مرزا نے بھی اس شعبہ میں خود کو آزمایا اورتسخیری عملیات اور اَوراد و وظائف کی طرف مشغول |