Maktaba Wahhabi

116 - 290
’’ہم تو دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے غیراحمدیوں کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیراحمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں ۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔۔۔ دینی تعلقات کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے۔ اگر کہو کہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاریٰ کی لڑکیاں لینے کی اجازت ہے۔‘‘(یعنی مسلمانوں کی قطعی نہیں ) [1] ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ غیراحمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور نہ ان کے پیچھے نماز پڑھیں ۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خداتعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔‘‘[2] ’’غیراحمدی مسلمانوں کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں ۔ حتیٰ کہ غیراحمدی معصوم بچے کا بھی جائز نہیں ۔‘‘ [3] چوہدری ظفر اﷲ سابقہ وزیر خارجہ پاکستان اورقائداعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ ’’نیز معلوم عام بات ہے کہ چوہدری ظفر اﷲ خان وزیر خارجہ پاکستان، قائداعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ میں شریک نہیں ہوا اور الگ بیٹھا رہا۔ جب اسلامی اخبارات اور مسلمان اس چیز کو منظر عام پر لائے تو جماعت احمدیہ کی طرف سے جواب دیا گیا کہ: ’’جناب چوہدری محمد ظفر اﷲ خان صاحب پر ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ آپ نے قائداعظم کا جنازہ نہیں پڑھا۔ تمام دنیا جانتی ہے کہ قائداعظم احمدی نہ تھے۔ لہٰذا جماعت احمدیہ کے کسی فرد کا ان کا جنازہ نہ پڑھنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں ۔‘‘ [4] بعد میں مولانا محمد اسحق مانسہرویؒ نے دریافت کیا کہ چوہدری صاحب آپ نے جنازہ کے موقع پر موجود
Flag Counter