Maktaba Wahhabi

105 - 290
’’خدا نے مسیح کو بن باپ پیدا کیا تھا۔‘‘ [1] یہ مرزا کا اعتراف ہے ۔لیکن دوسرے مقام پر دیکھیے کہ مرزا کیا بکواس کرتا ہے: ’’حضرت مسیح بن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ 22 برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں ۔‘‘[2] آپ نے دیکھا کہ مرزا یہودیں کی طرح یوسف نامی شخص کو سیدنا عیسی علیہ السلام کا باپ قرار دے رہا ہے ۔ اسی طرح دیکھیے کہ پہلے مرزا یہ اعتراف کرتا ہے کہ سیدنا عیسی علیہ السلام ، اُن کی برائت،معجزات اور دیگر امور کا ذکر قرآن مجید میں مذکور ہوا، پھر دوسرے مقام پر خود ہی اس کا سرے سے ہی انکار کردیتا ہے ، ملاحظہ فرمائیں : ’’ یہ قرآن شریف کا مسیح اور اس کی والدہ پر احسان ہے کہ کروڑہا انسانوں کو یسوع کی ولادت کے بارے میں زبان بند کردی اور ان کو تعلیم دی کہ تم یہی کہو کہ وہ بے باپ پیدا ہوا۔‘‘ [3] پھر دوسرے مقام پر لکھتا ہےکہ: ’’خدا تعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘[4] قارئینِ کرام! آپ نے ملاحظہ فرمایا یہ تھیں مرزا کے مزعومہ الہامات اور مجموعہ تضادات کی چند جھلکیاں ، مختصر یہ کہ مرزا کے وہ جھوٹے یا شیطانی وسوے (مزعومہ الہامات)جو تقریباً 1879ء میں شروع ہوئے ، ابتداء بطورِ مصلح ومُجد ّد سے ہوئی پھر محدَّث ومُلہَم پھرمہدی پھر مسیح و موعود سے ہوتے ہوئے بڑھتے بڑھتے 1901ء میں نبوت کے دعوے پر منتج ہوئے۔ لہٰذا یہ سب مرزاہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیں ،مرزا کہتا ہے: ’’ حال یہ ہے اگرچہ عرصہ بیس سال سے متواتر اس عاجز کو الہام ہو رہے ہیں ۔ اکثر دفعہ ان میں رسول یا نبی کا لفظ آ گیا ہے۔‘‘[5]
Flag Counter