Maktaba Wahhabi

147 - 184
قطب کے پیروکاروں نے کچھ مشائخ جنہیں وہ "بیداری کے علماء" کہتے تھے نوجوانوں کو متوجہ کرنا شروع کریا، ان کے آگے پیچھے اتنے بڑے بڑے القاب لگائے کہ حقیقت اس کے دسویں حصے تک بھی نہیں پہنچتی تھی، انہیں علامہ، عصرِ حاضر کے ابن تیمیہ اور دیگر مبالغہ آمیز القاب دئیے گئے۔ اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھیوں کو اپنی خارجی فکر کی ترویج کے لیے ساز گار ماحول میسر آ گیا اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بھی ان افکار کو قبول کرنے کے لیے تیار مل گئی، اس کے ساتھ ساتھ جلتی پر تیل کا کام کچھ مسلم خطوں پر کفار کے تسلط نے کیا، اب جو بھی شخص سر زمین افغانستان کی جانب آتا تو وہ یہی فکر اور سوچ قبول کر لیتا تھا۔ 1419 ہجری بمطابق 1998ء میں دوسری خلیجی جنگ ہوئی جس میں امریکہ نے عراق پر گولہ باری کی تھی اس کے بعد "الجبهةالإسلامية العالمية لجهاد اليهود والصليبيين" نامی ایک نئی تنظیم وجود میں آئی جس کا بعد میں "القاعدہ" کا نام رکھا گیا، اس تنظیم کی بنیاد رکھنے والے لوگ درج ذیل تھے: 1۔ اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھی 2۔ مصری جماعت اسلامی،ان کی نمائندگی ایمن ظواہری اور رفاعی طہ کے ذمے تھی۔ 3۔ بنگلہ دیش کی جہادی تنظیم جس کی نمائندگی فضل الرحمن نے کی۔ 4۔ پاکستان سے علمائے کرام کی جماعت جن کی نمائندگی امیر حمزہ نے کی۔ ان تمام ارکان نے تاسیسی اعلامیہ میں یہ واضح طور پر لکھا جسے بعد میں ابلاغی ذرائع میں بھی شائع کیا گیا کہ: "ہم مندرجہ بالا وجوہات اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کے لیے یہ فتوی جاری کرتے ہیں کہ: امریکی اور ان کے اتحادی
Flag Counter