Maktaba Wahhabi

122 - 184
کو اجتماعیت پر قائم رہنے کا حکم دیتے رہے، لیکن کسی نے حسن بصری رحمہ اللہ کی بات پر عمل نہیں کیا، جس پر حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا تھا: "اللہ کی قسم! یہ لوگ سیلاب کا جھاگ[1] ہیں " ان انقلابیوں کی بیخ کنی کے لیے یزید بن عبدالملک نے شام سے ایک لشکر روانہ کیا، اس کے مقابلے میں یزید بن مہلب ایک لاکھ بیس ہزار لوگوں کو لیکر نکلا ان سب نے ابن مہلب کے ہاتھ پر سمع و طاعت کے لیے بیعت کی ہوئی تھی۔ دونوں لشکروں میں گھمسان کی جنگ شروع ہوئی تو ابن مہلب کے بہت سے ہمنواؤں نے راہِ فرار اختیار کی، لیکن ابن مہلب نے اپنے باقی ماندہ ساتھیوں کے ساتھ جنگ جاری رکھی، یہاں تک کہ ابن مہلب کو شکست ہوئی اور ابن مہلب سمیت اس کا بھائی محمد بھی قتل ہو گیا۔ پھر خلیفہ یزید بن عبدالملک نے آل مہلب کو چن چن کر ختم کرنا شروع کیا اور تقریباً ان کا نام ہی صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ اس طرح یہ انقلابی تحریک بھی اپنے انجام کو پہنچی، اس بغاوت کے نتائج میں بھی کوئی خیر کی بات نہیں ملی، بلکہ اس سے اختلافات بڑھے،اتحاد سبوتاژ ہوا اور خونِ مسلم رائیگاں بہا۔ ٭٭٭
Flag Counter