Maktaba Wahhabi

75 - 148
میں لفظ﴿فَتَبَیَّنُوْا﴾ ہے۔ امام حمزہ رحمہ اللہ،کسائی رحمہ اللہ اور خلف رحمہ اللہ نے اسے﴿فتَثَبَّتُوا﴾ پڑھا ہے،جبکہ دیگرقراء نے ’’فَتَبَیَّنُوْا‘‘ پڑھا ہے۔ اوریہ دونوں قراءات صحیح اور تواتر سے ثابت ہیں۔اور گولڈ زیہر نے سچ کہا،کیونکہ جھوٹا بھی کبھی سچ بول دیتا ہے،کہ ’’فتبینوا‘‘ کے رسم میں دو وجوہ کا احتمال ہے،لیکن قراء ت میں اس قسم کے اختلافات سے فقہی اور معنوی اعتبارسے کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔‘‘ (۵)۔ نہایت تعجب خیز بات جو گولڈ زیہر نے کہی ہے،وہ صفحہ 10 پر سورۃ البقرۃ کی آیت﴿وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰی لِقَوْمِہٖ یٰقَوْمِ اِنَّکُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَکُمْ بِاتِّخَاذِکُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْٓا اِلٰی بَارِئِکُمْ فَاقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ عِنْدَ بَارِئِکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾ (البقرۃ:54) کے حوالے سے ہے۔ وہ لکھتا ہے: ’’قرآن کا یہ بیان درحقیقت تورات،سفر الخروج،فصل32،فصلۃ 27 کا چربہ ہے،جو قرآنی الفاظ کا اصل مصدر ہے۔‘‘ گولڈ زیہر کی یہ بات جہاں ذاتِ الٰہی پر واضح بہتان اور قرآن کے خلاف شر انگیزی ہے،وہاں یہ گولڈ زیہر کی تضاد بیانی کا مظہر بھی ہے،کیونکہ اس نے خود اپنی کتاب کے صفحہ 6 پر قرآن کی عظمت کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’قرآن کے ہرکلمہ اورہرحرف نے اللہ تعالی کے کلام کو محفوظ کرلیا ہے،جس کا قابل اعتماد متن ہمیشہ سے لوح محفوظ میں درج ہے۔جہاں سے اسے فرشتہء وحی کے ذریعے براہ راست رسولِ مختار پر نازل کیا گیا تھا۔نیز مسلم اور غیرمسلم علماء اس حقیقت پر متفق ہیں کہ تمام آسمانی کتابوں کا ماخذ اور سر چشمہ لوح محفوظ ہے اور اس لحاظ سے قرآن کریم اور دیگر کتب سماویہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘ اس کھلے اعترافِ حقیقت کے باوجود گولڈ زیہر کا قرآن کریم کو تورات کا چربہ اور اختلافِ قراءات کو نقل وتواتر کی بجائے محض قراء کی ذاتی پسند و ناپسند کا نتیجہ قرار دینا محض ضد
Flag Counter