Maktaba Wahhabi

132 - 148
وَالصَّابِرِینَ فِی البَأْسَائِ وَالضَّرَّائِ﴾ (البقرۃ:177) اس کے بعد امام طبری رحمہ اللہ نے مزید لکھا ہے کہ ’’اگر لفظ ’’وَ الْمُقِیْمِیْنَ‘‘ ازروئے رسم الخط غلط ہوتا تو اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی مسلمانوں کو اس لحن کے مطابق قرآن کی تعلیم نہ دیتے،بلکہ تعلیم و تعلم اور زبانی طور پر ضرور اس کی اصلاح کر لیتے۔پوری ملت ِاسلامیہ کا اس کی قراء ت کو رسم کے مطابق آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا اس کی صحت کا واضح ثبوت ہے۔اور اس سے یہ حقیقت مبرہن ہو جاتی ہے کہ اس میں کاتب کی غلطی کا کوئی دخل نہیں ہے۔‘‘ علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الکشاف میں مذکورہ آیت میں نصب کی قراء ۃ کی توجیہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’یہاں ’’المقیمین‘‘ کو اس لیے نصب دی گئی ہے کہ نماز کی فضیلت کو اجاگر کیا سکے۔ اس کا دائرہ خاصا وسیع ہے اور سیبویہ نے اس حوالہ سے متعدد مثالیں اور شواہد پیش کئے ہیں۔ لہٰذا جس نے یہاں رسمِ مصحف میں لحن کا دعویٰ کیا ہے،اس کی بات ناقابل التفات ہے۔اس کی طرف وہی شخص دھیان دے سکتا ہے کہ جس نے سیبویہ کی ’’الکتاب‘‘ نہیں دیکھی یا وہ مذاہب ِعرب سے ناواقف ہے۔ اسے معلوم ہی نہیں کہ اختصاص کی بناء پر نصب دینے سے اسلوبِ کلام میں کس قدر تفنن اور خوبصورتی پیدا ہو جاتی ہے۔یہ شخص بے خبرہے کہ اولین و سابقین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،جن کے تذکرے رب ّکائنات نے تورات و انجیل میں کیے اور کوئی شخص دین کے دفاع میں ان سے بڑھ کر حساس اور غیرت مند نہیں ہو سکتا۔ایسی پاکباز ہستیوں کے بارے یہ تصور بھی محال ہے کہ وہ کتاب میں کوئی ایسا خلاء چھوڑ دیتے کہ بعدمیں آنے والے اسے پر کرتے۔‘‘ انہوں نے مزید یہ لکھا ہے کہ
Flag Counter