Maktaba Wahhabi

122 - 148
کی سیر کرنا اور وہاں کھیل کود سے لطف اندوز ہونا اس کے لیے تفریح اور خوشی کا باعث ہوگا،تاکہ وہ یوسف کو ان کے ساتھ بھیجنے پر آمادہ ہو سکیں۔اپنے بارے میں یہ کہہ کر وہ باپ کو دھوکا نہیں دے سکتے تھے۔بھائیوں کی اس گفتگو کا مقصد یوسف کو اپنے ساتھ لے جانے کا جواز پیش کر نا تھا کہ ساتھ جانے میں اس کا ہی فائدہ ہے کہ وہاں یہ اپنی مرضی سے کھلی فضا،تروتازہ پھلوں اور خشک میوہ جات سے لطف اندوز ہو گا۔‘‘ تو اگرمطابقت ہی نون کی قراء ۃ کے بنیادی ہونے کی مقتضی ہو سکتی ہے تو یہ مضبوط سبب جو ہم نے ذکر کیا ہے،کیا مقتضی نہیں ہو سکتا کہ یاء کے ساتھ قراء ۃ کو ا صلی قرار دیا جائے؟ لیکن ہم گزشتہ سطور میں یہ واضح کر چکے ہیں کہ قراءات میں ا صلی اور فرعی کی قطعاً کوئی تقسیم نہیں ہے۔اگر کوئی قراء ۃ بذریعہ تواتر ثابت ہے یا بذریعہ اخبار آحاد،اور قراء کے ہاں قبول عام کا مقام حاصل کر چکی ہے تو اسے قبول کیا جائے گا،ورنہ رد کر دی جائے گی۔ ٭ گولڈزیہر یہ دعوی کررہا ہے کہ ’’اگرچہ میرے نزدیک اور زمخشری جیسے ثقہ اور علوم القرآن میں ممتاز مقام کے حاملین کی نظر میں نون کے ساتھ قراء ۃ اساسی اور ا صلی قراء ۃ ہے،لیکن یہ قراء ۃ اس لیے نظر اندازکر دی گئی کہ اس میں برادران ِیوسف علیہ السلام کی طرف کھیل کود کی نسبت کی گئی ہے جواولادِ انبیاء کی تعظیم کے منافی ہے۔ نیز قرآن کریم کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ اولادِ ابنیاء کی عظمت کے پیش نظر ان کی طرف کھیل کود کے رجحان کی نسبت کر ے۔‘‘ لیکن حیرت ہے گولڈ زیہر کی عقل پر کہ جو قرآن اس کی نگاہ میں برادرانِ یوسف کی طرف کھیل کود کی نسبت نہیں کر سکتا،وہی قرآن برادران یوسف کوانتہائی بھیانک جرائم کا مرتکب قرار دے رہا ہے۔قرآن کریم کی یہ آیت ملاحظہ فرمائیے: ﴿اِنَّ اَبَانَا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنِ اقْتُلُوْا یُوْسُفَ اَوِ اطْرَحُوْہُ اَرْضًا یَّخْلُ لَکُمْ وَجْہُ اَبِیْکُمْ وَ تَکُوْنُوْا مِنْ بَعْدِہٖ قَوْمًا صٰلِحِیْنَ قَالَ
Flag Counter