Maktaba Wahhabi

96 - 194
حجر رحمہ اللہ نے فرمایا ۔یا پھر اس کے ترنم میں ایسا ہیجان اور ایسی مستی ہوتی ہے جو قرآن کے وقار و عظمت کے خلاف ہے یا پھر حدیث حذیفہ میں آنے والی ممانعات میں سے کسی کے مشابہہ ہوتا ہے ان کی مراد مطلق طور پر ترنم سے منع کرنا نہیں ہے ۔[1] اور اس کی دلیل امام احمد سے اختلاف کا نقل ہونا ہے حالانکہ وہ اس مسئلہ میں سختی سے منع کرنے والے ہیں اور اسی طرح امام شافعی سے منقول اختلاف ہے حالانکہ وہ اس کی اجازت میں وسعت سے کام لیتے ہیں ، پس یہ اختلاف گویا دوحالتوں کا اختلاف ہے نہ کہ دوقولوں کا جیسا کہ امام نووی نے اس اس کا اقرار کیا ہے۔ خلال نے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے امام احمد سے ترنم کے ساتھ قراءت کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا محمد ، انھوں نے کہا کیا تجھے پسند ہے کہ تمہیں موحمد کہا جائے ؟ [2] ابو بکر مروزی سے روایت کیا جاتا ہے انھوں نے کہا میں نے عبدالرحمن متطیب کوکہتے ہوئے سنا میں نے ابو عبداللہ (امام احمد) سے ترنم کے ساتھ قراءت کا سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: اے ابو الفضل انہوں نے تو اسے نغمہ بنا دیا ہے ان سے مت سنو ۔[3] پس پہلی خبر ایسی قراءت بالترنم کی طرف اشارہ ہے جس سے شرط ادا مفقود ہو جاتی ہے ، انھوں نے کہا موحمد ، ایک حرف کا اضافہ کر دیا تو یہ بالاتفاق حرام ہے۔ اور دوسری خبر اس شخص کے بارے میں ہے جو فاسق شیطانی گلوکاروں کی طرح مستی سے پڑھے جو باطل اور لغو ہے
Flag Counter