Maktaba Wahhabi

134 - 194
جبکہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم تو اس سے بھی کم دنوں میں ختم فرماتے: سعد بن منذر انصاری کہتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین دن میں قرآن پڑھنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا، ٹھیک ہے، لہٰذا وہ ہر تین دن میں قرآن ختم کرتے تھے۔[1] عبدالرحمان بن عبداللہ بن مسعود اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رمضان میں ہر تین دن میں قرآن ختم کرتے۔[2] البتہ ایک ہی رات میں قرآن ختم کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں بلکہ ممانعت ہے جیساکہ پیچھے گزر چکا ہے کہ سات دن سے یا کم از کم تین دن سے پہلے قرآن ختم نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم یہ عمل بعض صحابہ اور بعض تابعین سے مروی ہے:ابن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ نائلہ بنت قرافصہ کلبیہ نے جب ( خارجی ) عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے لیے آئے تو کہا: ان کو شہید کرو یا نہ کرو یہ تو رات شب بیداری میں یوں گزارتے ہیں کہ ایک رکعت میں قرآن مجید پڑھ لیتے ہیں۔[3] اسی طرح کی روایت تمیم داری کی بعض تابعین کے متعلق ہے جیسے سعید بن جبر اور علقمہ نخعی وغیرہ [4] یہ اوراس طرح کی دیگر روایات کو[5] اس بات پہ محمول کیا جائے گا کہ ان حضرات کو تین دن سے کم میں ختم ِ قرآن والی روایت کی ممانعت کا علم نہ ہو سکا۔
Flag Counter