Maktaba Wahhabi

180 - 194
اس طرح سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہے کہ وہ ایک سورت کودو رکعتوں میں تقسیم فرمایا کرتے ۔[1] عامر شعبی اور عطا کہتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایک سورت کو دورکعتوں میں پڑھا جائے۔[2] امام کو کسی آیت میں تردد ہو تو کیا کر ے ؟ جب امام کو کسی آیت کریمہ میں تر دد ہو یا بھولی ہوئی آیت یاد ا ٓجائے یعنی کو ئی آیت چھوڑد ی پھر اس کو یاد آگیا تو وہ پلٹ کر آیت کریمہ مکمل کر ے اور پھر اپنی قراءت کو وہیں سے جاری رکھے جہاں تک وہ پہنچ چکا تھا ابو عبدالرحمان سلمیٰ کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں فجر کی امامت کروائی تو سورۃ انبیاء پڑھی جس میں انہوں نے ایک آیت چھو ڑدی پھربرزخ کے ذکرتک آئے[3] پھر یاد آیا تواس آیت کو دھرایا اور پھر چھوڑکر وہیں سے شروع کر دیا جہاں تک پہنچ گئے تھے۔ [4] حفصہ بنت سیر ین[5] کہتی ہیں عمر رضی اللہ عنہ نے فجر میں سورہ یوسف کی تلاوت کی تو انھیں کچھ تردد سا ہو ا انھوں نے اس آیت کو شروع سے دھرایا اور پھر اپنی قراءت جاری رکھی۔[6] صفیہ بنت ابو عبیدہ[7] سے روایت کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فجر میں سورہ کہف اور یو سف کی تلاوت کی یا یوسف اور ھود کی تلاوت کی تو سورۃ یوسف کی کسی آیت میں شک ہوا تو انہوں نے شروع سے سورت کو دہر ایا۔[8]
Flag Counter