Maktaba Wahhabi

156 - 194
’پس جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی ۔ تو وہ دن بڑا سخت ہو گا۔‘‘ یہ پڑھ کر وہ گرے اور فوت ہو گئے بہنر کہتے ہیں: میں ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان کو اٹھایا۔[1] جب تو کسی صورت کی تلاوت کرے تو اسے پورا کیا کر: ابو عبید نے سعید بن مسیب کے طریق سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدناابوبکرصدیق کے پاس سے گزرے تو وہ بہت ہلکی آواز میں پڑھ رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو وہ بلند آواز سے جب کہ بلال رضی اللہ عنہ کبھی اس سورت سے اور کبھی اس سورت سے تلاوت فرما رہے تھے، آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا میں تمہارے پاس سے گزرا تو آپ بہت دھیمی آواز سے پڑھ رہے تھے؟ انہوں نے کہا: میں اپنے رب سے سرگوشی کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: اپنی آواز کو تھوڑا بلند کر و پھر عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تمہارے پاس سے گزرا ہوں تو تم اونچی پڑھ رہے تھے؟ انہوں نے جواب دیا میں شیطان کو دھتکار رہا تھا اور اونگھنے والوں کو جگا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: تھوڑا سا بلند پڑھو ، بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، میرا گزر تمہارے پاس سے ہوا تو تم کچھ اس سورت سے پڑھ رہے تھے اور کچھ اس سورت سے؟ تو انہوں نے جواب دیا: میں پاکیزہ کو پاکیزہ سے ملاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: (سورت کو اس کی اصل صورت پر ہی پڑھو) اور ایک روایت میں ہے: ( جب تم کسی سورت کو پڑھو تو اسے پورا کیا کرو۔) [2]
Flag Counter