Maktaba Wahhabi

109 - 194
آپ کو کیسے پڑھایا ہے ؟ تو انھوں نے ’’ انما الصدقات للفقراء والمساکین‘‘ کو مد کے ساتھ پڑھا ۔[1] قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ کو فجر میں ’’قٓ ‘‘ کی تلاوت کرتے ہوئے سنا آپ نے اس حرف کو کھینچا ’’لھاطلع نضید ‘‘ اور نضید کو کھینچ کر پڑھا۔[2] یہ تمام نصوص مد کے ساتھ ہیں ۔ زرّبن جیش رحمہ اللہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو ’’ طہ ‘‘کی تلاوت سنائی اور مد نہیں کی [3] تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’طہ ‘‘اور مد قصر کی پھر فرمایا: اللہ کی قسم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح سکھایا ہے ۔[4] ابراہیم نخعی فرماتے ہیں: وہ (صحابہ کرام ) الف اور یا کو برابر سمجھتے تھے یعنی تفخیم اور امالہ میں ۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قرآن مجید تفخیم کے ساتھ نازل کیا گیا ہے ) [5] قراءت میں غلطی کا حکم اس سند میں اصل مستدرک حاکم کی روایت ہے جس کو انہوں نے ابو داؤد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے وہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا اس نے پڑھا تو غلطی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے بھائی کی اصلاح کرو ۔‘‘[6] قراءت میں لحن کا معنی ہے (غلطی ) صحابہ کرام کے زمانہ میں بہت ہی کم وقوع پذیر
Flag Counter