Maktaba Wahhabi

54 - 194
حدیث میں عورتوں کی امامت کے جواز کا بیان ہے اس کے ظاہر سے یہ وہم پیدا ہو سکتا ہے کہ گھر کے مردوں کو بھی امامت کروانے کی اجازت ہے کیونکہ آ پ کے فرمان (اہل دارہا) میں مؤذن ، غلام ، لونڈی اورگھر کی عورتیں شامل ہیں۔ یہی فہم ابوثور، مزنی اور طبری کا ہے جو کہ شاذ قول ہے۔ جمہور اہل علم اس کے مخالف ہیں۔ البتہ عورتوں کو عورت کا امامت کروانا بعض فقہ کے قول کے مطابق مشروع ہے البتہ وہ ان کے درمیان میں کھڑی ہو جیسا کہ ام المٰومنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے۔ اور بعض علماء کا خیا ل ہے یہ حکم منسوخ ہے۔[1] عورت کے لیے امامت اور جماعت کی اجازت نہیں اگر وہ جماعت کی خواہاں ہے اور فرضی نمازوں اور تراویح میں قرآن سننا چاہتی ہے تو (مسجدمیں) مردوں سے آخری صفوں میں شریک ہو ۔
Flag Counter