Maktaba Wahhabi

146 - 194
قرآن پڑھتے وقت رونا کلا م اللہ کی تلاوت کے وقت کمال ِ تدبر اور معانی میں غور فکر کا لازمی نتیجہ یہ ہونا چاہیے کہ اس کے دل میں خشوع ، رقت اور جسم میں خوف الہی سے کپکپی طاری ہو جائے اور اس پہ رونا اور گر یہ زاری کرنے کی حالت غالب ہو جائے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اللّٰہُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کِتَاباً مُّتَشَابِہاً مَّثَانِیَ تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُودُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ﴾ (الزمر: 23) ’’اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے ۔ جو ایسی کتاب ہے کہ اس میں ملتی جلتی اور با ر بار دہرائی ہوئی آیتیں ہیں، جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَیَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا، وَیَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ یَبْکُونَ وَیَزِیْدُہُمْ خُشُوعاً﴾ (الاسراء: 108، 109) ’’جنہیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے، ان کے پاس توجب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے وہ ٹھوڈیوں کے بل سجد ہ میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارا رب پاک ہے اس کا وعدہ بلا شک وشبہ پوراہونے والاہے ۔ وہ ٹھو ڈیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر تے ہیں اور قرآن ان کی عاجزی اور خشوع و خضوع میں اضافہ کر دیتا ہے۔‘‘ عبدالاعلیٰ تمیمی[1] فرماتے ہیں: اگر کسی شخص کو ایسا علم دیا گیا جو اسے رونا نہیں سکھاتا تویہ
Flag Counter