ٹھہرٹھہر کر پڑھ رہے تھے جب کسی تسبیح والی آیت سے گزرتے تو تسبیح کرتے اور جب کسی سوال والی آیت سے گزرتے تو اللہ سے سوال کر تے اور جب کسی پناہ طلب کرنے والی آیت سے گزرتے تو پناہ طلب کرتے ۔[1] جب یہ معاملہ نماز کا ہے تو خارج نمازبالاولیٰ ایسے کرناچاہیے قاری کے لیے مشر وع ہے کہ جب رحمت والی آیت سے گز رے تواللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرے اور جب کسی عذاب والی آیات سے گزرے تواللہ تعالیٰ سے شر اور عذاب سے پناہ مانگے اور جب ایسی آیت مبارکہ میں سے گزرے جس میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح وپاکیزگی توہو وہاں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تنر یہ کرے او ر کہے سبحا نہ وتعالیٰ یا کہے تبارک وتعالیٰ یا پڑھے: ’’جلت وعظمۃ ربنا‘‘[2] ابوذ ر رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صر ف ایک آیت مبارکہ کے ساتھ قیام میں صبح کردی رکوع و سجودسے اُ ٹھ کربھی اسی آیت کریمہ کو دہراتے: ﴿إِن تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِن تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْم﴾ [3] یہ تدبیر کا آخری درجہ اور غورفکر کے ساتھ قرآن کے معانی کو دل میں اتار نے کا کمال طریقہ ہے اس طرح تلفظ قرآنی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی پڑھنے والے کے دل میں اتر جاتی ہے دیکھئے اس مسئلہ میں ہمار ے اسلاف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کیسے پیر وی کرتے ہیں: زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ان سے کسی شخص نے پوچھا سات دن میں قرآن مکمل کرنا کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا اچھا ہے لیکن میں اس کو پندرہ یا بیس دن میں ختم کرناپسند کرتا |