اگر کسی بستی والے اپنی مسجد میں تراویح کو ترک کر دیں تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ایک سنت کو ترک کر دیا۔ باقی رہا یہ مسئلہ کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں کتنی رکعات ہوتی تھیں؟ پس یہ بات ثابت ہے کہ انھوں نے ان کو گیارہ رکعات پڑھوائی ۔ اس کو امام مالک نے موطا میں محمد بن یوسف سے سائب[1] بن یزید کے طریق سے روایت کیا ہے، یہ بھی ثابت ہے کہ انہوں نے بیس رکعات بغیر وتر کے اور تئیس رکعات وتر کے ساتھ پڑھیں۔. سعید بن منصور نے ابن سنن میں یزید بن خصیفہ [2] سے عن السائب روایت کیا ہے۔ اسی طرح یزید بن رومان[3] اور عطا[4] سے بھی ثابت ہے۔[5] اس کے بعد دیگر تابعین کا عمل بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اس سنت نبویہ میں رکعات کی کوئی تعداد متعین نہیں ، جب تک دو دو رکعات ادا کی جائیں جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے (رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں) داؤد بن قیس[6] کہتے ہیں:میں نے ابان بن عثمان[7] اور عمر بن عبدالعزیز کی حکومت |