Maktaba Wahhabi

123 - 194
اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اہتمام کی طرف خصوصی توجہ دلائی ہے ، عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے خطبہ تشہد میں یوں کہا ’’من یطع اللہ و رسولہ فقدرشد ومن یعصہما‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تو برا خطیب ہے جاؤ چلے جاؤ۔‘‘[1] اس حدیث کی اصل صحیح ( مسلم ) میں ہے۔[2] اس حدیث مبارکہ کے پیش نظر خطیب سے جو غلطی سر زد ہوئی وہ ’’ومن یعصھما‘‘ پہ اس کا رک جاناتھا جس نے معنی کو فاسد کر دیا۔ کیونکہ اس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ بھی کامیاب ہو گیا۔ لہٰذا یہی سبب انکار تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کیا۔اس لیے نہیں کہ اس نے اللہ و رسولہ کو ایک ضمیر میں جمع کر دیا تھا۔ جیساکہ بعض نے ذکر کیا ہے یہ تو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ’’ اَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّاسِوَاہُمَا‘‘[3] جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خطیب کی کلام میں اس کو قبیح جانا تو پھر کلام اللہ میں ایسا کرنے والے کو بالاولیٰ ایسے کہا جائے گا جیساکہ کوئی شخص یوں پڑھے: ﴿إِنَّمَا یَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ یَسْمَعُونَ وَالمَوتٰی …﴾ (الانعام: 36) اور وقف کر لے اور ایسے ہی اگر پڑھے ﴿وَتَرَکْنَا یُوْسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَاَکَلَہٗ﴾ (یوسف: 17) اور وقف کرے یا پڑھے ﴿مُحَمَّدُ الرَّسُوْلُ اللّٰہ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ﴾ (الفتح: 29) اور وقف کرے یا پڑھے ﴿تَبَّتْ یَدَا أَبِیْ…﴾ وقف اور اس جیسی بہت سی مثالیں ہیں۔
Flag Counter