Maktaba Wahhabi

122 - 194
ہے[1] تاہم ہر آیت پر وقف کرنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت کی روشنی میں محل انکار نہیں،یہی بعض قراء کا مذہب ہے باوجود یہ کہ ہم نے بہتر تدبیر کی طرف اشارہ کر دیا ہے۔ سوائے اس صورت کے جس میں معنی فاسد ہوتا ہے جیسا کہ سورۃ الماعون میں گزر چکا ہے۔ (قراء) کی صفات و عادات میں سے ہے کہ وہ آیت ختم ہونے سے قبل وقف نہیں کرتے پس قاری کے لیے جائز نہیں کہ وہ نماز میں دوران آیت پہ وقف کر کے رکوع کرے اور پھر آیت کو لوٹائے ، امام جزری ، عبداللہ بن ابی ہذیل[2] کی سند سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تلاوت کرے تو آیت ختم کرنے سے قبل نہ رکے۔[3] قراءت کے دوران وقف کی رعایت رکھنا،تدبر قرآن کے لیے بہت معاون ہے اور اس کی معرفت تفسیر و اعراب کی معرفت پر موقوف ہے، تفسیر اور اعراب کی بدولت وقف کی کیفیت مختلف ہوتی ہے تو جب تجوید سے پڑھنے والا ان دونوں کی رعایت کرتے ہوئے وقف میں پختگی اور مہارت حاصل کر لے گا تو معانی کے ظہور اور محاسن قراءت پر عبور پا لے گا بلکہ وہ آیات کی تفسیر ترتیل کے ساتھ کرنے پہ قادر ہو گا۔[4]
Flag Counter