Maktaba Wahhabi

102 - 194
(1)… قراءت قرآن عبادت ہے جس کا مکلفین کو حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَاقْرَؤُوا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ﴾ (المزمل: 20) ’’ جتنا قرآن تمہارے لیے پڑھنا آسان ہو اتنا ہی پڑھو ۔‘‘ اور عبادات ہر لحاظ سے توقیفی (منزّل من اللہ) ہوتی ہیں ۔ پس اسی طرح ادا کی کیفیت بھی ہے، جس طرح نماز کی کیفیت تو قیفی ہے اور اسنا د ثابتہ اور متّصلہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کی گئی ہے اس طرح قرا ت کی کیفیت بھی توقیفی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی متصل اور صحیح و صریح سند سے حاصل کی جائے گی ، اس سلسلہ میں نماز اور قرا ت کا کوئی فرق نہیں کیاجائے گا آپ ان دونوں کا لزوم اس بات سے نہیں دیکھ سکتے کہ فاتحہ کو نماز کہا گیا ہے۔ بلکہ قرآن کی مطلق قراءت کو بھی صلاۃ (نماز) ہی کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرماتے ہیں: ﴿وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَ تِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا وَابْتَغِ بَیْْنَ ذَلِکَ سَبِیْلا﴾ (الاسراء: 110) ’’نہ تو اپنی نماز میں بہت بلند آواز سے پڑھیئے اور نہ بالکل پوشیدہ بلکہ درمیانہ رستہ اختیار کیجیے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ﴿لاَ تَجہَرْبِصَلَاتِکَ﴾ یعنی اپنی قراءت کو بلند نہ فرمائیے کیونکہ کافر قرآن سن کر گالیاں دیتے ہیں۔ ﴿ وَلَا تُخَافِتْ بِہَا﴾ اور نہ ہی اپنے اصحاب سے اس کو چھپایے کیونکہ وہ اس کو سن کے ہی آپ سے حاصل کرسکتے ہیں۔[1] (2)… کوئی کہنے والا یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ نماز کی ادائیگی کی کیفیت کے متعلق تو دلیل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نماز ایسے پڑھو جیسے تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ‘‘[2] جبکہ
Flag Counter