Maktaba Wahhabi

218 - 677
(۵) ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کے لیے اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے اجازت دے دو۔ کتنا نامعقول آدمی (بیٹا یا بھائی) ہے۔ جب وہ اندر آ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ بڑی نرمی سے پیش آئے۔ (پھر جب وہ چلا گیا) تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! (جب وہ آدمی باہر تھا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں جو کہا سو کہا۔ پھر آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی کے ساتھ باتیں کیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَیْ عَائِشَۃُ! اِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَۃً عِنْدَ اللّٰہِ مَنْ تَرَکَہٗ ۔اَوْ وَدَعَہٗ۔ النَّاسُ اِتِّقَائَ فُحْشِہٖ))[1] ’’اے عائشہ! اللہ کے ہاں بدترین انسان وہ ہو گا جسے لوگوں نے اس کی بدگوئی سے بچنے کے لیے ترک کر دیا ہو گا۔‘‘ (۶)اسی لیے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا انصاری عورتوں کی تعریف کرتی تھیں کہ وہ اپنے دینی معاملات کے متعلق کثرت سے پوچھتی ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں : ’’سب سے اچھی عورتیں انصاری عورتیں ہیں دین کی فہم و تفقہ کے راستے میں ان کی حیا آڑے نہیں آتی۔‘‘[2] (۷)سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اگرچہ انتہائی غیور تھیں اور ان میں عورتوں والی رقابت کا فطری جذبہ بھی تھا لیکن جونہی انھیں علم و تعلم کی فرصت ملتی وہ اپنی فطری رقابت کو ایک طرف رکھ کر علم و تعلم میں مشغول ہو جاتیں ۔ چنانچہ عروہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : ’’ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے آپ پر غیرت آ گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور آپ نے دیکھا کہ میں کیا کر رہی ہوں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’اے عائشہ! تمھیں کیا ہوا ہے؟ کیا تمھیں غیرت آ گئی ہے؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ، میں نے کہا: کیا ہے کہ مجھ جیسی آپ جیسے پر غیرت نہ کرے؟
Flag Counter