Maktaba Wahhabi

408 - 677
((اَلسَّلَامُ عَلٰی اَہْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُسْلِمِیْنَ، یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَ الْمُسْتَأْخِرِیْنَ وَ اِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ)) [1] ’’اہل ایمان و اہل اسلام کے گھر والوں پر سلامتی ہو اور اللہ ہم سے پہلے جانے والوں اور بعد میں جانے والوں پر رحم کرے اور بے شک ہم بھی اگر اللہ نے چاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں ۔‘‘ اس قسم کی احادیث میں سے وہ حدیث بھی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مرویات میں سے ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہونے کا تذکرہ ہے اور اس حدیث کی وجہ سے شیعہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر طعن و تشنیع کی ہے۔ مفصل روایت، شیعوں کا اعتراض اور اس کا مفصل و مدلل جواب: وہ حدیث صحیح بخاری و صحیح مسلم میں موجود ہے۔[2] تاہم بخاری و مسلم کی اس متفق علیہ حدیث میں قطعاً ایسی کوئی دلیل نہیں جس کی بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص کا پہلو نکلتا ہو۔ چونکہ وہ بھی ان دیگر مصائب و آزمائشوں کی طرح ایک مصیبت اور ایک بہت بڑی آزمائش تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدر میں اللہ تعالیٰ نے لکھ دی تھیں ۔ جیسا کہ غزوۂ احد کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter