Maktaba Wahhabi

533 - 677
لوگوں کی میل کچیل ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں تو اس سے بچنے اور ان سے دُور رہنے کی زیادہ حق دار ہیں ۔[1] ازواج مطہرات کو اہل بیت میں شمار نہ کرنے والوں کا ردّ الف:.... لغوی اعتبار سے: الاہل للبیت:.... گھر والوں سے مراد اس میں رہنے والے ہیں ۔ اہل القری:.... بستیوں میں رہنے والے۔ الاہل للمذہب:.... مذہب اختیار کرنے والے اور مخصوص اعتقاد رکھنے والے۔ اور بطور مجاز کہا جاتا ہے: الاہل للرجل:.... مرد کی بیوی اور اس کے ساتھ اولاد بھی شامل ہوتی ہے۔ اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَ سَارَ بِاَہْلِہٖ ﴾ (القصص: ۲۹) ’’اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا‘‘ یعنی اپنے اہل و عیال کے ساتھ۔ اہلہ اور اہلتہ:.... ہم معنی ہیں ۔ الاہل للنبی صلي اللّٰه عليه وسلم :.... آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ، بیٹیاں ، آپ کے داماد علی رضی اللہ عنہ یا آپ سے متعلقہ دیگر عورتیں ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اہل سے مراد وہ مرد جو ان کی اولاد سے ہوں ، اس میں پوتے اور نواسے بھی شامل ہیں ۔ اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا﴾ (طہ: ۱۳۲) ’’اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور اس پر خوب پابند رہ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴾ (الاحزاب: ۳۳)
Flag Counter